غیرت کےنام پرقتل،’مقدمات اےٹی سی بھیجے جائیں‘
کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد نور میشکنزئی کا کہنا ہے کہ خواتین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے اور مستقل میں غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالتیں (اے ٹی سی) کریں۔
سبی میں اے ٹی سی کمپلکس اور وہاں ججز کی رہاش گاہوں کی تعمیر کے حوالے سے منعقدہ ایک افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں ںے کہا کہ ’یہ عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کے مطابق قانون کے نفاذ اور اس کی حکمرانی کو یقینی بنائے۔ ایسے مقدمات جو کہ غیرت کے نام پر قتل کے حوالے سے ہیں ان کی آئندہ سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں کی جائیں‘۔
انھوں ںے کہا کہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور عدلیہ اس کی مانیٹرنگ کرے۔
چیف جسٹس محمد نور نے حکام کو صوبے بھر کی تمام عدالتوں میں خواتین کے لیے انتظار گاہ کی تعمیر کرنے کی ہدایت کی۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین ان تمام حقوق سے محروم ہیں جو ان کو اسلام نے تجویز کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ انتہائی بری روایت ہے کہ خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کے مسئلے پر معاشرہ سمجھوتہ کرلیتا ہے‘۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ ’پہلے خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کردیا جاتا ہے اور پھر سودے بازی کے بعد قاتلوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ مستقبل میں ایسی نا انصافیوں کی اجازت نہیں دے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ’عدلیہ انصاف کو یقینی بنائے گی اور مجرموں کو کٹہرے میں لایا جائے گا‘۔
چیف جسٹس محمد نور کا کہنا تھا کہ ایک خاتون کو قتل کرنا شرمناک اور بزدلانہ اقدام ہے اور مستقبل میں ایسے تمام مقدمات اے ٹی سی میں سماعت کے لیے پیش کیے جائیں گے تاکہ ذمہ داران کی سزا کو یقینی بنایا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ وکلاء عوام کے جذبات کو آواز دیتے ہیں اور انصاف کی فراہمی میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ جوڈیشل کمپلکس جلد تعمیر کرلیا جائے گا۔
تقریب کے شرکاء میں جسٹس محمد ہاشم کاکٹر، ڈسٹرکٹ اینڈ شیسن جج راشد محمود، سینئر ججز اور ضلعی انتظامیہ کے دیگر حکام موجود تھے۔
یہ خبر 30 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.