’وفاق، سندھ سے اختیارات چھیننا چاہتا ہے‘
سکھر: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سید خورشید احمد شاہ کا کہنا ہے کہ وفاق، سندھ کے اختیارات چھین کر اسے صوبائی حکومت کے خلاف ہی استعمال کرنا چاہتا ہے.
سکھر میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے مشیروں اور میڈیا کے ذریعے وزیر اعظم نواز شریف کو متعدد بار یہ پیغام بھیجا ہے کہ ایسے اقدامات نہ اٹھائے جائیں جو خطرات سے بھرپور ہو، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ سب اُنہی کی ایما پر کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: رینجرز اختیارات: سندھ کا وفاق سے مذاکرات پر غور
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی یہ پرانی عادت ہے کہ جب وہ خود کو کہیں پھنسا ہوا پاتے ہیں اور صورتحال ان کے کنٹرول سے باہر ہوجاتی ہے تو انھیں اپوزیشن اور دیگر سیاست دانوں کی یاد آتی ہے لیکن ایسے موقع پر کہ جب تمام صورتحال ان کے کنٹرول میں ہو وہ کسی کی تجویز کو سننے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق کے چار یونٹس ہیں اور اگر وہ صرف ایک یونٹ کے خلاف طاقت کا استعمال کرے گا تو اسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ آئین میں صوبوں کے اختیارات کے حوالے سے ہونے والی 18ویں ترمیم کے تحت سندھ حکومت اپنے اختیارات کا استعمال کر رہی ہے اور ان اختیارات کو چھیننا کسی کو فائدہ نہیں پہنچائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت نے سندھ پر حملہ کیا: زرداری
ان کا کہنا تھا کہ 28 دسمبر کو کراچی کے دورے کے موقع پر وزیر اعظم کی وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ سے ملاقات متوقع ہے لیکن ان کے دورے سے قبل ہی رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا نوٹس جاری کردیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ یہ سب اقدامات وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار خود ہی کر رہے ہیں، بلکہ نواز شریف کی اجازت اور ان کی ایما پر ہی سندھ کے ساتھ یہ سلوک روا رکھا جارہا ہے۔
پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات کے حوالے سے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آرہی ہے جو ایک اچھا اشارہ ہے اور اس مسئلے میں اپوزیش کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے،تاہم سب سے پہلے ہمیں اپنے ملک اور قومی مفاد کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: رینجرز کا سندھ میں قیام : 'پہلے بات کی جائے گی'
خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے ہندوستانی ہم منصب کے درمیان ہونی والی ملاقات کے دوران جن مسائل پر بات چیت کی گئی ہے ان پر سیاست دانوں اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے.
انھوں نے کہا کہ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ہندوستانی وزیر اعظم کا دورہ پاکستان اچانک نہیں بلکہ یہ پہلے سے طے شدہ تھا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے موجود تصفیہ طلب مسائل کا حل تلاش کیا جاسکے۔
یہ خبر 27 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔