رینجرز کو بالاخر قانونی تحفظ مل گیا
اسلام آباد: کراچی میں رینجرز کے خصوصی اختیارات میں توسیع کے حوالے سے کم و بیش ایک ماہ سے سندھ حکومت اور وفاق کے درمیان جاری جنگ اس وقت اختتام پذیر ہوگئی جب وفاق نے رینجرز کے خصوصی اختیارات کو مکمل بحال کرتے ہوئے اسے ’قانونی‘ تحفظ فراہم کردیا۔
وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا ہے کہ جمعہ کے روز وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کے ذریعے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کراچی میں رینجرز کے خصوصی اختیارات میں دو ماہ کی توسیع کردی گئی ہے۔
وفاق کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان سیاسی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں کراچی آپریشن کے حوالے سے رینجرز کے خصوصی اختیارات کی مدت ختم ہوگئی تھی، تاہم وہ بغیر کسی قانونی حیثیت کے کارروائیاں جاری رکھے ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: رینجرز کا کراچی آپریشن جاری رکھنے کا عزم
رینجرز کے خصوصی اختیارات کی مدت پوری ہونے کے کئی دنوں بعد سندھ اسمبلی میں رینجرز کے ’محدود‘ خصوصی اختیارات کے حوالے سے ایک قرارداد منظور کی گئی اور بعد ازاں صوبائی حکومت نے وفاق کو اس حوالے سے سمری ارسال کی جسے وفاق نے مسترد کردیا۔
وفاق کی جانب سے سمری مسترد کیے جانے کو سندھ حکومت نے صوبے پر حملہ قرار دیا۔
سندھ اسمبلی میں منظور کی جانے والی قرارداد کے مطابق رینجرز کو کراچی میں صرف ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور فرقہ وارانہ قتل کے انسداد کے لیے خصوصی اختیارات حاصل ہیں۔
قرارداد میں مزید کہا گیا تھا کہ ایسا شخص جو کہ براہ راست دہشت گردی میں ملوث نہ ہو، صرف مشتبہ ہو اور اس پر دہشت گردی کے لیے اکسانے یا انھیں رقم فراہم کرنے کا شک ہو تو اسے کسی بھی قانون کے تحت حراست میں نہیں رکھا جاسکتا اور اس کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کی پیشگی تحریری اجازت کی ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت نے سندھ پر حملہ کیا: زرداری
اس کے علاوہ رینجزر، سندھ حکومت سے تحریری اجازت کے بغیر صوبے کے سرکاری دفاتر اور دیگر سرکاری عہدیداروں کے خلاف بھی کارروائی نہیں کرسکتی۔
کراچی میں رینجرز کے خصوصی اختیارات کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ رینجرز کو کراچی میں برقرار رکھنے کے حوالے سے وفاق کے پاس بہت سے اختیارات حاصل ہیں.
ان کا کہنا تھا کہ یہ وفاقی فورس ہے جو وفاقی قانون انسداد دہشت گردی کے تحت سندھ میں کام کررہی ہے۔
رینجرز کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ڈاکٹر عاصم حسین کا، جو پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے قریبی ساتھی تصور کیے جاتے ہیں، ذکر کیے بغیر چوہدری نثار نے یہ الزام لگایا تھا کہ سندھ حکومت صرف ایک شخص کو بچانے کے لیے تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کے حوالے سے رینجرز کو متنازع بنانا خطرناک ہے اور رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے لیے تاخیری حربے استعمال کرنا دہشت گردوں اور شدت پسندوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رینجرز اختیارات: سندھ کا وفاق سے مذاکرات پر غور
انھوں نے خبردار کیا کہ آئینی، قانونی اور جمہوری فریم ورک کے تحت وفاق کو 4 سے 5 اختیارات حاصل ہیں۔
یاد رہے کہ کراچی میں رینجرز کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 147 اور 1997 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 4 کی ذیلی دفعہ 3 کے تحت عمل میں لائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: رینجرز اختیارات: ’وفاق اور صوبے کے درمیان غلط فہمیاں‘
رینجرز کے خصوصی اختیارات کے حوالے سے وزارت داخلہ کے جاری نوٹی فکیشن کے جواب میں آصف زرداری کے ترجمان سینٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سندھ حکومت پر حملے کی مذمت کرتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ نوٹی فکیشن رینجرز کی جانب سے کیے گئے اچھے کاموں پر بھی سوالیہ نشان لگا سکتا ہے اور فورسز کو متنازع بنا سکتا ہے۔
یہ خبر 27 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.