ثنا اللہ زہری بلامقابلہ وزیر اعلیٰ بلوچستان منتخب
کوئٹہ: نومنتخب وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری نے کہا ہے کہ وہ اپنے پیشرو ڈاکٹر مالک بلوچ کی پالیسیوں کو آگے چلاتے ہوئے صوبے میں طرز حکمرانی بہتر بنانے کی کوششیں کریں گے۔
بدھ کو ڈاکٹر بلوچ کے مستعفی ہونے کے بعد پاکستان مسلم لیگ-ن کے زہری جمعرات کو بلا مقابلہ وزیر اعلی منتخب ہو گئے۔
وزیر اعلی منتخب ہونے کے بعد انہوں نے ایوان سے خطاب میں کہا کہ وہ تمام بڑے مسائل پر سبھی سیاسی قوتوں کو اعتماد میں لینے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے بلوچستان اسمبلی کی نومنتخب خاتون سپیکر راحیلہ درانی کو مبارک باد دیتے ہوئے صوبے میں خواتین کو با اختیار بنانے کا عزم بھی کیا۔’ہم اپنی قبائلی روایات کے تحت خواتین کا احترام کرتے ہیں‘۔
نو منتخب زہری نے مزید کہا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری بننے اور اس کی ترقی سے بلوچستان کے لوگوں کے مسائل ہو سکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف 30 دسمبر کو راہداری کے افتتاح کیلئے خود آئیں گے۔
بلوچستان میں سیاسی مفاہمت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے زہری نے کہا ’آئیں امن کیلئے آگے بڑھیں، ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں‘۔
تاہم، انہوں نے ساتھ ہی واضح کر دیا کہ صوبے میں شہریوں اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں کرنے والوں سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں ہزارہ برادری پر حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے۔ بعد ازاں، صوبائی اسمبلی نے نو منتخب وزیر اعلی کی حمایت میں اعتماد کی متفقہ قرار داد منظور کر لی۔
رحیم زیارت وال کی اس قرار داد کو ایوان کے تمام 54 ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل رہی۔
یاد رہے کہ بلوچستان میں وزیر اعلی کی تبدیلی ن- لیگ اور بلوچ قوم پرست تنظیموں (خیبر پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی) کے درمیان مری معاہدے کا حصہ ہے۔
2013 میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت ن –لیگ نے صوبے میں حکمران اتحاد کی سربراہی سے پیچھے ہٹتے ہوئے نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر مالک بلوچ کو وزیر اعلی کیلئے نامزد کیا تھا۔
معاہدے کے تحت ڈاکٹر بلوچ نے پانچ سالہ حکومت کے پہلے ڈھائی سال ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کو استعفی بھجوا دیا تھا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (1) بند ہیں