'رضوان، تاشفین کے دہشت گردوں سے تعلق کے ثبوت نہیں‘
نیو یارک: امریکا کی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف بی آئی) کو کیلی فورنیا فائرنگ کے واقعے میں ملوث رضوان فاروق اور تاشفین ملک کے کسی منظم دہشت گرد گروپ سے تعلق کے ثبوت نہیں ملے۔
ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی نے نیویارک میں انسداد دہشت گردی کانفرنس کے دوران بتایا کہ قاتل جوڑے نے کھلے عام نہیں بلکہ نجی پیغاموں کے ذریعے جہاد اور شہادت کی حمایت کا اظہار کیا تھا۔
مزید پڑھیں : امریکا میں فائرنگ سے 14 افراد ہلاک
انہوں نے کہا کہ تاشفین کی امریکا آمد سے قبل وہ اور رضوان جہاد کی حمایت کا اظہار کر چکے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں میاں بیوی دہشت گردوں سے متاثر تھے لیکن ان کی ٹیم کا حصہ نہیں تھے اور نہ ہی انھوں نے یہ کارروائی داعش کی ہدایت کے تحت کی۔
جیمز کومی نے مزید کہا کہ شام و عراق میں سرگرم دہشت گرد تنظیم داعش کے جنگجو حملے کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں کو متاثر کر رہے ہیں جس کے باعث سیکیورٹی تنظیموں کو ایک نئے قسم کے چیلنج کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : امریکا فائرنگ:’حملہ آور کا دہشت گردوں سے مبینہ تعلق‘
خیال رہے کہ 2 دسمبر کو امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں معذوروں کے سینٹر میں فائرنگ سے 14 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
پولیس نے واقعے میں ملوث دو مشتبہ افراد 28 سالہ رضوان فاروق اور ان کی 27 سالہ اہلیہ تاشفین ملک کو کئی گھنٹوں کے آپریشن کے بعد ہلاک کردیا تھا۔
بعد ازاں یہ بات سامنے آئی کہ رضوان فاروق امریکی شہری تھے جبکہ تاشفین ملک ’کے۔ ون‘ ویزے پر امریکا آئیں، جنھیں ویزا پاکستان سے جاری کیا گیا۔
ایف بی آئی کی تحقیقات میں یہ بھی واضح ہوا کہ دونوں میاں بیوی شدت پسندی کی جانب مائل تھے اور سوشل میڈیا کے ذریعے ان کے شدت پسندوں سے رابطے بھی تھے۔
مزید پڑھیں : امریکا فائرنگ : 'حملہ آور خاتون پاکستانی تھی'
واقعے کے بعد امریکی حکومت نے شہریوں کی منگیتروں کو جاری ہونے والے ’کے ون‘ ویزے کے حوالے سے نظام کو سخت بنانے کا فیصلہ کیا۔
امریکی سیکیورٹی اداروں پر یہ تنقید بھی کی جارہی ہے کہ انھوں نے حملہ آور تاشفین ملک کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کا جائزہ لیے بغیر انھیں 2014 میں امریکا میں داخل ہونے کی کیسے اجازت دی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.
تبصرے (3) بند ہیں