• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

'رضوان، تاشفین کے دہشت گردوں سے تعلق کے ثبوت نہیں‘

شائع December 17, 2015
کیلی فورنیا واقعے کے مبینہ حملہ آور رضوان فاروق اور تاشفین ملک — فائل فوٹو/ اے پی
کیلی فورنیا واقعے کے مبینہ حملہ آور رضوان فاروق اور تاشفین ملک — فائل فوٹو/ اے پی

نیو یارک: امریکا کی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف بی آئی) کو کیلی فورنیا فائرنگ کے واقعے میں ملوث رضوان فاروق اور تاشفین ملک کے کسی منظم دہشت گرد گروپ سے تعلق کے ثبوت نہیں ملے۔

ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی نے نیویارک میں انسداد دہشت گردی کانفرنس کے دوران بتایا کہ قاتل جوڑے نے کھلے عام نہیں بلکہ نجی پیغاموں کے ذریعے جہاد اور شہادت کی حمایت کا اظہار کیا تھا۔

مزید پڑھیں : امریکا میں فائرنگ سے 14 افراد ہلاک

انہوں نے کہا کہ تاشفین کی امریکا آمد سے قبل وہ اور رضوان جہاد کی حمایت کا اظہار کر چکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں میاں بیوی دہشت گردوں سے متاثر تھے لیکن ان کی ٹیم کا حصہ نہیں تھے اور نہ ہی انھوں نے یہ کارروائی داعش کی ہدایت کے تحت کی۔

جیمز کومی نے مزید کہا کہ شام و عراق میں سرگرم دہشت گرد تنظیم داعش کے جنگجو حملے کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں کو متاثر کر رہے ہیں جس کے باعث سیکیورٹی تنظیموں کو ایک نئے قسم کے چیلنج کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکا فائرنگ:’حملہ آور کا دہشت گردوں سے مبینہ تعلق‘

خیال رہے کہ 2 دسمبر کو امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں معذوروں کے سینٹر میں فائرنگ سے 14 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

پولیس نے واقعے میں ملوث دو مشتبہ افراد 28 سالہ رضوان فاروق اور ان کی 27 سالہ اہلیہ تاشفین ملک کو کئی گھنٹوں کے آپریشن کے بعد ہلاک کردیا تھا۔

بعد ازاں یہ بات سامنے آئی کہ رضوان فاروق امریکی شہری تھے جبکہ تاشفین ملک ’کے۔ ون‘ ویزے پر امریکا آئیں، جنھیں ویزا پاکستان سے جاری کیا گیا۔

ایف بی آئی کی تحقیقات میں یہ بھی واضح ہوا کہ دونوں میاں بیوی شدت پسندی کی جانب مائل تھے اور سوشل میڈیا کے ذریعے ان کے شدت پسندوں سے رابطے بھی تھے۔

مزید پڑھیں : امریکا فائرنگ : 'حملہ آور خاتون پاکستانی تھی'

واقعے کے بعد امریکی حکومت نے شہریوں کی منگیتروں کو جاری ہونے والے ’کے ون‘ ویزے کے حوالے سے نظام کو سخت بنانے کا فیصلہ کیا۔

امریکی سیکیورٹی اداروں پر یہ تنقید بھی کی جارہی ہے کہ انھوں نے حملہ آور تاشفین ملک کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کا جائزہ لیے بغیر انھیں 2014 میں امریکا میں داخل ہونے کی کیسے اجازت دی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (3) بند ہیں

Haider Shah Dec 17, 2015 10:35am
Yes we condemn any form of "Terrorism" and as being Muslim it is against the Islamic Practice" Killing one human being its like killing the humanity" is there any other religion have the strongest denial teaching of Terrorism? Problem raised when Western countries enforcing on Muslim without looking deep down Islamic Ideology, You should think like us, eat whatever we eat, wear whatever we do, practice religion whatever we do practice on Sunday only. If you carefully examine their value's(Western) one Muslim just not fit into... and one the top if someone (Muslim) living in western countries is getting more harder to defiant themselves against 21th century war machine propaganda "Digital Media" Only option Muslim have to educate our generation and the differences among Muslim should be cape among scholar's and whoever has authority and knowledge, Otherwise Western bullet's would not difference who is who?
Ashian Ali Malik Dec 17, 2015 12:15pm
نجی پیغاموں میں جہاد کے نام پر دہشت گردی حمایت کرنے والے اس جوڑے کی حرکتوں کے نتیجے میں دنیا بھر کے کروڑوں نوجوانوں کے خواب کچلے گئے ہیں۔ مہذب اور ترقی یافتہ ممالک میں جا کر حصول تعلیم یا سنہرا مستقبل صرف پاکستانی نوجوانوں کا نہیں بلکہ تمام مسلم ممالک کے نوجوانوں کا خواب ہے۔
avarah Dec 17, 2015 12:33pm
It should be considered why the people are protesting this way? This will solve the problem. Muslims are not terrorists.

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024