افیون کی پیدوار: افغانستان کے بعد میانمار کا نمبر
نیو یارک: دنیا میں افغانستان کے بعد سب سے زیادہ افیون کی پیداوار میانمار میں ہو رہی ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق وہاں منتخب ہونے والی نئی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج اس کا کنڑول ہوگا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے منشیات و جرائم یو این او ڈی سی کے مطابق 2015 میں میانمار میں 647 ٹن افیون کاشت کی گئی جو افغانستان کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
2014 کے مقابلے میں 2015 کے اعداد و شمار کے حوالے سے یو این او ڈی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں برس کاشت میں اضافہ ہوا ہے اور افیون کی کاشت کے لیے 2015 میں 55 ہزار ایکڑ (212 اسکوائر کلومیٹر) زمین استعمال کی گئی۔
یو این او ڈی سی کے سربراہ برائے جنوبی ایشیا جریمی ڈگلس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس وقت بھی بڑے پیمانے پر کاشت کا سلسلہ جاری ہے اور اگر بے دخل کیے گئے کاشت کاروں کو متبادل فراہم نہیں کیا گیا تو وہ دوبارہ اس کی کاشت کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ میانمار صرف افیون کی پیدوار ہی نہیں کرتا بلکہ یہاں سے ہیروئن بھی بڑے پیمانے پر برآمد ہو رہی ہے۔
میانمار کی اس غیر قانونی انڈسٹری سے اربوں ڈالر کمائے جاتے ہیں، جس کی بنیادی وجہ غربت اور تنازعات کے ساتھ ساتھ دنیا میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے ملک چین میں اس کی طلب بھی ہے۔
میانمار کے حالیہ انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے والی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کی سربراہ آنگ سان سوچی کے حوالے سے جریمی ڈگلس کا کہنا تھا کہ "ان کو کئی بڑے چیلنجز درپیش ہیں، جن میں یہ بھی بڑا ٹاسک ہے اور یہ ایسا کام نہیں کہ ایک دن میں ہی مسئلہ حل ہو جائے گا۔"
واضح رہے کہ میانمار میں زیادہ تر افیون سرحدی علاقوں میں پیدا ہوتی ہے، جن پر مسلح باغی گروہوں یا فوج کی حمایت یافتہ ملیشیاء کا کنٹرول ہے۔
میانمار، تھائی لینڈ اور لاؤس کو افیون کی پیداوار کی وجہ سے 'گولڈن ٹرائی اینگل' کا نام دیا جاتا ہے، یہ تین ممالک دنیا بھر میں پیدا ہونے والی افیون کا ایک تہائی پیدا کرتے ہیں، جس میں بڑا حصہ چین اسمگل کیا جاتا ہے البتہ ان ممالک میں منشیات کا استعمال عام ہے۔
یہ بھی پڑھیں : میانمار انتخابات: آنگ سوچی کی پارٹی کو اکثریت حاصل
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ نومبر میں میانمار میں الیکشن ہوئے تھے جس میں فوج کی حمایت یافتہ یونین سولیڈیرٹی ڈیولپمنٹ پارٹی (یو ایس ڈی پی) کے مقابلے میں آنگ سان سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) نے واضح کامیابی حاصل کی۔
آنگ سان سوچی کی جماعت کو ایوان زیریں کی 440 میں سے 255 نشستوں اور ایوان بالا کی 224 میں سے 135 نشستوں پر کامیاب ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں