رینجرز، پولیس کے بعد ڈاکٹر عاصم سے نیب کی تفتیش
کراچی : پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو انسداد دہشت گردی عدالت میں ایک بار پھر پیشی کے لے لایا گیا جہاں سے انھیں قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا گیا، نیب عدالت نے ان کا 7 روزہ ریمانڈ دے دیا۔
گلبرگ پولیس نے ڈاکٹر عاصم حسین کو انسداد دہشت گردی کے عدالتوں کے منتظم جج نعمت اللہ پھلپوٹو کی عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے نیب کو 3 روز کے اندر چالان پیش کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہاکہ نیب کو ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کرنے کی اجازت ہے۔
انسداد دہشت گردی کے جج نے پولیس کی تفتیشی رپورٹ رینجرز کے حوالے کرنے کا بھی حکم دیا۔
سماعت کے دوران پولیس کے تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے اس لیے ان کو رہا کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب سرکاری وکیل مشتاق جہانگیری نے پولیس کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کا کہنا تھا کہ "میں پبلک پراسیکیوٹر ہوں لیکن مجھے کسی بھی قسم کی کوئی رپورٹ نہیں دی گئی۔"
ڈان نیوز کے نمائندے شفیع بلوچ کے مطابق مشتاق جہانگیری نے ان 31 دہشت گردوں کی فہرست عدالت میں پیش کی جن کا ڈاکٹر عاصم کے ہسپتال میں علاج کیا گیا تھا۔
سرکاری وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ملزم کے خلاف ٹھوس ثبوت ہیں اور ہسپتال میں القاعدہ کے دہشت گردوں کا بھی علاج کیا گیا۔
پراسیکیوٹر نے عدالت میں ہسپتال کے بل بھی پیش کیے۔
مشتاق جہانگیری نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی میں بتایا گیا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کے ہسپتال میں دہشت گردوں،خصوصاً سیکیورٹی اداروں سے مقابلوں میں زخمی ہونے والے دہشت گردوں کا بھی علاج کیا گیا۔
رینجرز کے وکیل نے بتایا کہ آئی جی سندھ نے تفتیشی افسر ملزم کی سہولت کے لیے تبدیل کیا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے تفتیشی افسر نے 13 دن کا ریمانڈ لیا اور مزید تفتیش کے بھی وقت مانگا تھا جبکہ نئے تفتیشی افسر نے 4 روز میں ہی ملزم کو بے گناہ قرار دے دیا۔
عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین نے بھی اپنے حق میں دلائل دیئے، رینجرز کے 90 روزہ تحویل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ "میں رینجرز آپریشن کے خلاف نہیں لیکن 90 روز کے دوران کوئی بات نہیں کی۔"
انہوں نے کہا کہ جو ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا وہ غلط ہے، ہسپتال کے بلوں میں ردوبدل کیا گیا، "بتایا جائے کہ کون سے ڈاکٹر نے علاج کیا، اگر مجھ سے پوچھتے تو تفتیش کاروں کی مدد کرتا، دہشت گردوں کا ذکر مجھ سے نہیں کیا گیا، کمپیوٹرز سے جعلی بلز نکالے گئے۔"
انہوں نے دعویٰ کیا کہ زخمیوں کے علاج کے بل جعلی ہیں، ریکارڈ گن پوائنٹ پر لیا گیا اور ہسپتال جا کر دھمکیاں دی جاتی رہیں۔
ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ میرے خلاف مقدمہ غیر قانونی اور حراست بدنیتی پر مبنی ہے اور مجھے آلہ کار بنانے کی کوشش کرتے ہوئے اس کیس میں غلط طور پر ملوث کیا جارہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ "کوئی بھی قانون سے ماورا نہیں، ہم پاکستان بنانے والوں میں سے ہیں اور میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی حمایت کرتا ہوں۔"
یہ بھی پڑھیں : ڈاکٹر عاصم نے تمام الزامات مسترد کردیئے
عدالت کی جانب سے پیر کے روز چالان پیش کرنے احکامات وصول کرنے کے بعد نیب حکام ڈاکٹر عاصم حسین کو بکتر بند گاڑی میں نیب عدالت لے گئے.
ڈان نیوز کے مطابق حکام نے نیب عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر عاصم نے اسپتالوں کےلئے زمین پر بھی قبضہ کیا، اسپتال کے نام پر سستے داموں پر زمین حاصل کی گئی جبکہ ڈاکٹرعاصم نے ضیاء الدین ٹرسٹ کا غلط استعمال کیا اور اربوں روپے غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوائے۔
حکام نے عدالت سے ڈاکٹر عاصم کے 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی لیکن ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے اس کی مخالفت کی۔
ڈاکٹر عاصم نے خود بھی عدالت کو بتایا کہ مجھ سے کئی ادارے تفتیش کر چکے ہیں۔
بعد ازاں انسداد بدعنوانی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کا 7 روزہ ریمانڈ منظور کرلیا اور ان کو تفتیش کے لیے نیب کے حوالے کر دیا۔
یاد رہے کہ مذکورہ کیس کی گزشتہ سماعت پر ڈاکٹر عاصم نے کہا تھا کہ "جھگڑا کسی اور کا ہے اور مجھے ایسے ہی بیچ میں گھسیٹا جارہا ہے۔"
واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین رینجرز کی تحویل میں 90 روز تک رہے جبکہ دو ہفتے قبل ان کو پولیس کے حوالے کیا گیا تھا، پولیس کی تحویل میں پہلے ان کا 4 روز کا ریمانڈ ، پھر 7 روز کا ریمانڈ اور گزشتہ سماعت پر 5 روز کا ریمانڈ دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو رواں برس 26 اگست کو کرپشن اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزامات کے تحت اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں : ایچ ای سی چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین 'زیرِحراست'
27 اگست کو رینجرز نے انھیں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔
بعد ازاں 29 اگست کو رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ پیش کی تھی جس میں ان کو صحت مند قرار دیا گیا تھا۔
ریمانڈ کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی بیماری کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست دائر کی گئی، تاہم ڈاکٹرز کی رپورٹ میں ڈاکٹر عاصم کو صحت مند قرار دیئے جانے کے باعث عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : ڈاکٹر عاصم حسین 90 روز کیلئے رینجرز کے حوالے
واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی ہیں اور ان کی گرفتاری کو کراچی میں جاری آپریشن کے دوران پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف پہلا بڑا ایکشن قرار دیا گیا۔
ڈاکٹر عاصم حسین 2009 میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سندھ سے سینیٹر منتخب ہوئے، انھوں نے 2012 تک وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل اور وزیراعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم کے فرائض انجام دیئے۔
2012 میں وہ سینیٹ سے اس وقت مستعفی ہو گئے تھے جب سپریم کورٹ نے دہری شہریت پر اراکین پارلیمان کو نااہل قرار دیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کینیڈا کی بھی شہریت تھی۔
مزید پڑھیں : ڈاکٹر عاصم پر دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج
پیپلز پارٹی نے 2013 کے عام انتخابات کے بعد انھیں سندھ کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف کراچی کے تھانہ نارتھ ناظم آباد میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت باقاعدہ مقدمہ درج کر لیا گیا تھا، ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کردیا گیا تھا جبکہ اگلے روز نیب نے بھی ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری ظاہر کردی تھی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (2) بند ہیں