اپوزیشن جماعتوں نے پی آئی اے آرڈیننس مسترد کردیا
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے حوالے سے جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے پارلیمنٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ پہلے سے ہی طے کرلیا ہے کہ ملک کے سرکاری اداروں کو خلیجی ممالک کے امیر خاندانوں کو فروخت کردیا جائے گا۔
فنانس اور ریوینو پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے ایک بیان کے ذریعے خبردار کیا کہ اگر جاری ہونے والے آرڈینس کے ذریعے پی آئی اے کی نجکاری کی گئی تو اپوزیشن میں شامل تمام سیاسی جماعتیں ملک بھر کے ایئرپورٹس پر احتجاجی مظاہرے کریں گی۔
انھوں نے کہا کہ ’اس آرڈیننس کا مقصد پی آئی اے کو دبئی کے ایک شیخ کو فروخت کرنا ہے۔‘
سلیم مانڈوی والا نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نواز شریف کے ایک عزیز چوہدری عزیز منیر اور ان کے ہوا بازی کے مشیر شجاعت عظیم اس ڈیل میں بروکر کا کردار ادا کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’حکومت پی آئی اے کے کسی بھی فیصلے سے قبل کیوں پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش نہیں کررہی۔‘
سینٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے وزیراعظم کی جانب سے ہوائی بازی کے خصوصی مشیر کی تعیناتی پر سوالات اٹھائے ہیں اور اسے ہٹائے جانے کا حکم بھی دیا ہے۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ پی آئی اے کی نجکاری کے منصوبے پر ازخود نوٹس لے اور اس پر حکم امتناعی جاری کرے۔
اُدھر قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے 30 منٹ کی تقریر کے دوران حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’یہ (حکومت) ایسے پیش آرہی ہے کہ ان کو مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہے۔‘
انھوں نے حکومت سے بار بار استفسار کیا کہ وہ اس بات کی وضاحت کرے کہ ایک ہفتے میں آرڈیننس جاری کرنے کے پیچھے کیا عوامل پوشیدہ ہیں، اس موقع پر جبکہ صدر نے پہلے سے ہی قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کررکھا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’میں حکومت کے اس اقدام کو 20 کروڑ عوام کے نمائندوں کی صریح توہین سمجھتا ہوں۔‘
ان کے علاوہ پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی، پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے چیف محمود خان اچکزئی نے بھی پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
یہ خبر 8 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔