• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بلوچستان کا نیا وزیراعلیٰ کون ہوگا؟

شائع December 5, 2015
بلوچستان کے موجودہ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ — فائل فوٹو/ اے ایف پی
بلوچستان کے موجودہ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ — فائل فوٹو/ اے ایف پی

کوئٹہ: موجودہ اسمبلی کے لیے بلوچستان حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے 'مری معاہدے' کے مطابق صوبے کے موجودہ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اپنی ڈھائی سال کی مدت مکمل کرنے والے ہیں۔

یاد رہے کہ اتحاد میں شامل نیشنل پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے وزیراعظم نواز شریف کی موجودگی میں ’مری معاہدے‘ پر دستخط کیے تھے۔

اس معاہدے کے تحت ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے رواں سال 4 دسمبر کو وزیراعلیٰ بلوچستان کے عہدے سے دستبردار ہوجانا تھا جس کے بعد آئندہ ڈھائی سال کے لیے مسلم لیگ (ن) کے اُمیدوار کو اس عہدے پر فائز کیا جانا ہے۔

بلوچستان اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر اور معاہدے کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان کے عہدے کے اُمیدوار سردار ثناء اللہ زہری اور ان کے حمایتی وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے فوری بعد مذکورہ فیصلے پر اعلان کے منتظر ہیں تاکہ معاہدے پر عمل درآمد کو ممکن بنایا جاسکے۔

بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے ڈان کو بتایا کہ ’ہم مری معاہدے پر عمل درآمد کروانے کے لیے لندن سے وزیراعظم نواز شریف کی واپسی کا انتظار کررہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ سردار زہری کی سربراہی میں ن لیگ کے پارلیمانی وفد کی پیر کے روز اسلام آباد میں وزیراعظم سے ملاقات متوقع ہے۔

لیگی رہنما پُر اعتماد ہیں کہ معاہدے پر عمل درآمد کیا جائے گا کیونکہ اس پر 3 جماعتوں کے رہنماؤں کے دستخط موجود ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے 9 دسمبر کو فیصلہ متوقع ہے، جیسا کہ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ مری معاہدے کے مطابق اپنے ڈھائی سال کی ’مقررہ‘ میعاد اس روز مکمل کررہے ہیں۔

تاہم سیاسی حلقوں نے وزیراعظم کی اس حوالے سے خاموشی کو غیر یقینی صورت حال پیدا کرنے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

رہنما کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اس مسئلے پر خاموشی اختیار کرنا بلوچستان حکومت کو تبدیل کرنے کے معاملے میں مایوسی پیدا کررہا ہے۔‘

ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ ’بلوچستان حکومت میں تبدیلی کرنا وزیراعظم نواز شریف کے لیے موجودہ صورت حال میں ایک مشکل فیصلہ ہوگا جب کہ سول اور ملٹری قیادت میں اتفاق رائے میں بہتری آرہی ہے۔‘

ان کا دعویٰ تھا کہ کچھ لیگی قیادت اور کچھ وفاقی وزراء صوبائی حکومت کو تبدیل کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ دیگر لیگی وزراء نے صوبے کی قیادت کے حوالے سے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

خیال رہے کہ حال ہی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے نواب جانگیز خان مری نے کہا ہے کہ ’میں وزارت کے عہدے کے لیے اُمیدوار نہیں ہوں تاہم پارٹی کے فیصلے کو قبول کروں گا۔‘

سابق وزیراعلیٰ اور صوبائی اسمبلی کے اسپیکر میر جان محمد خان جمالی نے کہا ہے کہ تبدیلی صوبے کے حق میں ہے لیکن یہ مسلم لیگ (ن) کی صوبائی پارلیمانی پارٹی کا حق ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتی ہے۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور ان کی جماعت پہلے ہی یہ اعلان کرچکی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اُمیدوار کو نامزد کیے جانے کے بعد وہ صوبائی حکومت (ن) لیگ کے حوالے کر دیں گے۔

یہ خبر 5 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024