امریکا فائرنگ : 'حملہ آور خاتون پاکستانی تھی'
سان برنرڈینو: امریکا کی ریاست کیلیفورنیا میں معذور افراد کے سینٹر پر حملہ کرنے والوں میں ایک خاتون کا تعلق مبینہ طور پر پاکستان سے تھا۔
خیال رہے کہ کیلیفورنیا میں سان برنارڈینو میں سینٹر میں ہونے والے حملے 14 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ ایک خاتون سمیت 2 حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : امریکامیں فائرنگ: 14 افراد ہلاک
ہلاک ہونے والے حملہ آوروں کی شناخت 28 سالہ سید محمد رضوان فاروق اور 27 سالہ تاشفین ملک کے نام سے ہوئی تھی۔
کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی آر) کے لاس اینجلس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر حسام ایلوش کا کہنا تھا کہ حملہ آور خاتون کا تعلق پاکستان سے تھا۔
فاروق اور تاشفین کے حوالے سے ان کا دعویٰ تھا کہ ان دونوں کی دو سال قبل شادی ہوئی تھی جبکہ ان کی ایک 6 ماہ کی بیٹی بھی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ دونوں اپنی بیٹی کو فاروق کی والدہ کے پاس چھوڑ کر گئے تھے جبکہ وہ ڈاکٹر کے پاس جانے کا کہہ کر گئے تھے۔
دوسری جانب پولیس نے بتایا ہے کہ اس جوڑے نے حملہ کرنے والے کپڑے پہنے ہوئے تھے جبکہ ان کے پاس رائفلز بھی تھیں، انہوں نے سان برنارڈینو میں سرکاری ملازمین کی ایک پارٹی کو نشانہ بنایا جس میں 14 افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ سید رضوان فاروق امریکا میں ہی پیدا ہوئے تھے جبکہ تاشفین کی شہریت فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکی تھی۔
سید رضوان فاروق ماحولیاتی ماہر تھے اور سان برنارڈینو کاؤنٹی میں ہی سرکاری ملازم تھے۔
سینٹر میں فائرنگ سے قبل سید رضوان فاروق بھی وہاں منعقدہ پارٹی میں شریک تھے لیکن کچھ دیر کے لیے باہر گئے اور واپسی پر اسلحہ اور اپنی مبینہ بیوی تاشفین ملک کے ساتھ واپس آئے۔
سان برنارڈینو کاؤنٹی کے پولیس چیف جارڈ برگن کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ حملے کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی اس لیے مشتبہ افراد اپنے بعد بارودی ڈوائسز چھوڑ گئے جن کو مزید قتل عام کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔
کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر حسام ایلوش نے بتایا کہ رضوان فاروق کا خاندان بنیادی طور پر جنوبی ایشیاء سے ہے۔
تاشفین کا تعلق پاکستان سے بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ سعودی عرب میں رہتی تھی جہاں سے وہ امریکا آئی تھی۔
رضوان فاروق کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس کا ایک بڑا بھائی بھی ہے جو کہ امریکا کی فوج میں خدمات انجام دے چکا ہے۔