برطانیہ کے داعش کے خلاف حملے شروع
لندن: برطانیہ نے بھی پارلیمان سے شام اور عراق پر بمباری کی منظوری کے فوری بعد داعش پر حملوں کا آغاز کردیا.
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی دارالعوام (ہاؤس آف کامنز) نے داعش کے خلاف شام میں فضائی کارروائی کی حمایت کر دی۔
برطانوی پارلیمان میں شام میں داعش پر بمباری سے متعلق قرارداد پر 10 گھنٹے تک بحث جاری رہی، جس کے بعد قرار داد کے حق میں 397 جبکہ مخالفت میں 223 ارکان نے ووٹ ڈالے۔
خیال رہے کہ برطانوی دارالعوام میں ارکان کی تعداد 650 ہے جن میں حکومتی جماعت کنزرویٹو پارٹی کے ارکان کی تعداد 330 جبکہ سب سے بڑی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے ارکان کی تعداد 231 ہے۔
حکومتی جماعت کے 7 ارکان نے بھی حملوں کے خلاف ووٹ دیئے جبکہ 313 نے حمایت کی اسی طرح اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے 135 ارکان نے حملوں کے خلاف جبکہ 66 نے حمایت میں ووٹ دیئے۔
اسکاٹ لینڈ کے تمام 55 ارکان نے حملوں کے خلاف ووٹ دیا جبکہ لیبر ڈیموکریٹک پارٹی کے 2 ارکان نے حملوں کے خلاف اور 6 ارکان نے حملوں کی حمایت کی، ڈیمو کریٹک یونین پارٹی کے تمام 8 ارکان نے حملوں کی حمایت کی۔
قرار داد سے متعلق بحث کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں سخت تلخ کلامی بھی ہوئی۔
امریکی صدر اوباما نے برطانوی پارلیمنٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے برطانیہ کو داعش کے خلاف اہم اتحادی قرار دیا۔
حملوں کا فوری آغاز
قرارداد کی منظوری کے فوری بعد برطانیہ نے شام میں داعش کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا۔
برطانوی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ برطانیہ نے شام میں حملے شروع کر دیئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایوان سے قرار داد کی منظوری کے ایک گھنٹے بعد ہی برطانیہ نے حملے شروع کر دیئے تھے۔
برطانیہ کے 4 جنگی جہازوں نے 3:00 جی ایم ٹی کے قریب (پاکستانی وقت کے مطابق صبح 8 بجے) قبرص سے پرواز کی اور شام میں داعش کے زیر قبضہ تیل کے کنوؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
خیال رہے کہ تیل کی اسمگلنگ سے داعش مبینہ طور پر مالی معاملات چلا رہی ہے۔
تبصرے (2) بند ہیں