• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

نیب کی آصف زرداری کی بریت کے خلاف درخواست

شائع December 3, 2015
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری — فائل فوٹو/ اے پی
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری — فائل فوٹو/ اے پی

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ایس جی ایس اور کوٹیکنا ریفرنسز میں بریت کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

واضح رہے کہ 24 نومبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایس جی ایس اور کوٹیکنا ریفرنسز میں آصف علی زرداری کو عدم شواہد کی بنا پر باعزت بری کردیا تھا۔

نیب کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بریت کے خلاف دائر درخواست میں عدالت سے احتساب عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے ملزم کے جرم کی سنگینی کا اندازہ کیے بغیر جلد بازی میں فیصلہ سنادیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے مفروضوں اور قیاس آرائی کی بنیاد پر فیصلہ دیا جس کی قانون کے نظر میں کوئی اہمیت نہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ایس جی ایس، کوٹیکنا ریفرنسز سے زرداری بری

نیب کی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ریفرنسز کی سماعت کے دوران ٹرائل کورٹ نے پراسیکیوشن سے اصل دستاویزات طلب کیں جس پر استغاثہ کے گواہ اور نیب کے سابق ڈپٹی چیئرپرسن حسان وسیم افضل نے عدالت کو بتایا کہ وہ پہلے ہی اصل دستاویزات جسٹس احسان اللہ حق چوہدری اور جسٹس راجہ محمد خورشید پر مشتمل احتساب بینچ کو پیش کرچکے ہیں، لیکن ان کے اس جواب کو رد کردیا گیا، جبکہ ٹرائل کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے احتساب بینچ سے اصل دستاویزات طلب کرنے کی زحمت بھی گوارہ نہیں کی۔

واضح رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور بے نظیر بھٹو کے خلاف دونوں ریفرنسز 1998 میں سابق چیئرمین نیب سیف الرحمان کے دور میں بنائے گئے تھے۔

دونوں ریفرنسز میں آصف علی زرداری اور بے نظیر بھٹو پر غیر ملکی کمپنیوں کو شپنگ کے ٹھیکے دینے میں کمیشن وصول کرنے کا الزام تھا۔

راولپنڈی کی احتساب عدالت نے ستمبر 2011 میں کوٹیکنا کیس کے واحد گرفتار ملزم سابق چیرمین سینٹرل بیورو آف ریونیو (سی بی آر) اے آر صدیقی کو بھی عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا تھا۔

یہ خبر 3 دسمبر، 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Sharminda Dec 03, 2015 12:44pm
Grand opposition alliance reaction.

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024