امریکامیں فائرنگ: 14 افراد ہلاک
لاس اینجلس: امریکا کی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں قائم معذور افراد کے سینٹر میں منعقدہ تقریب کے دوران فائرنگ کے واقعے میں 14 افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوگئے۔
امریکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ نے انتظامیہ کے حوالے سے بتایا کہ حملہ آوروں کے حملہ کرنے کے طریقے سے ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ کسی مشن پر ہوں۔
واقعے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری نے سینٹر اور اطراف کا محاصرہ کرلیا اور سینٹر میں موجود افراد کو بازیاب کرانے اور حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کردیا۔
یہ پڑھیں : امریکا: کولوراڈو میں فائرنگ سے 3 ہلاک
کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے سرچ آپریشن کے بعد سان برنارڈینو کے پولیس چیف جاروڈ بارگوان نے میڈیا کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ آپریشن میں خاتون سمیت 2 حملہ آوروں کو ہلاک کیا گیا جبکہ سینٹر کے قریب سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا جس کے متعلق ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ آیا اس کا اس حملے سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔
پولیس آپریشن کے دوران معذوروں کے سینٹر سے بارودی مواد بھی برآمد کیا گیا۔
واضح رہے کہ یہ امریکا میں تین سال قبل ریاست کنیکٹی کٹ کے ایک اسکول میں پیش آنے والے واقعے کے بعد فائرنگ کا سب سے بڑا واقعہ ہے، جس میں طالبعلموں سمیت 26 افراد ہلاک زخمی ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : امریکی کالج میں فائرنگ سے 15 افراد ہلاک
جاروڈ بارگوان نے کہا کہ لاس اینجلس سے 100 کلو میٹر مشرق میں سان برنارڈینو کے اِن لینڈ ریجنل سینٹر میں صبح 11 بجے ہونے والے حملے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔
انھوں نے کہا کہ ’ہم فوری طور پر نہیں بتاسکتے کہ آیا یہ دہشت گردی کا حملہ ہے، جیسا کہ عام طور پر لوگ سمجھ رہے ہیں، یا کسی دشمنی کا شاخسانہ ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ہلاک کیے جانے والے حملہ آوروں کی شناخت 28 سالہ سید رضوان فاروق اور 27 سالہ تاشفین ملک کے ناموں سے ہوئی۔
سان برنارڈینو پولیس چیف کا کہنا تھا کہ سید رضوان فاروق امریکی شہری تھا، جو اِن لینڈ ریجنل سینٹر میں منعقدہ تقریب میں شرکت کے لیے آیا اور پھر اچانک فائرنگ شروع کردی۔
فائر چیف ٹام ہینیمن کا کہنا تھا کہ واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کو ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں 3 زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی.
مزید پڑھیں : امریکا: تھیٹر میں 58سالہ شخص کی فائرنگ
امریکی صدر براک اوباما نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جن سے امریکا کو آئے روز پیش آنے والے ایسے واقعات سے محفوظ رکھا جاسکے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل امریکا کی مغربی ریاست کولوراڈو میں بھی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں ایک شخص نے فیملی پلاننگ سینٹر میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
اس سے قبل بھی امریکا کی مختلف ریاستوں میں اس طرح کے فائرنگ کے واقعات پیش آچکے ہیں.
یہ بھی پڑھیں : امریکا: ’نسل پرست، شدت پسندوں سے بڑے دہشت گرد‘
واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ امریکا کو بیرونی دہشت گردوں سے نہیں بلکہ اندرونی دہشت گردوں سے زیادہ خطرہ ہے۔
رپورٹ میں پیش کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق امریکی سرزمین پر ہونے والے دہشت گرد حملوں میں سے دو تہائی (66 فیصد) حملے بالادستی اور بڑھائی کے دعویدار گورے انتہا پسندوں نے کیے۔
تبصرے (1) بند ہیں