• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

معذور عبد الباسط کی پھانسی موخر

شائع November 25, 2015

اسلام آباد: صدر مملکت ممنون حسین نے پھانسی کی سزا پانے والے قیدی معذور عبد الباسط ولد اللہ دتہ کی سزائے موت پر عملدرآمد 2 ماہ کے لیے روک دیا۔

خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق صدر ممنون حسین نے عبد الباسط کی سزا پر عمل درآمد روکنے کا حکم قیدی کی علالت کے باعث دیا۔

انہوں نے فیصل آباد جیل کے قیدی کی صحت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے انکوائری کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی بالا دستی کو ہر صورت میں برقرار رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ 43 سالہ عبد الباسط کو 2009 میں ایک قتل کیس میں سزائے موت سنائی گئی تھی، تاہم وہ اپنی بے گناہی پر اصرار کرتے ہیں۔

یہ پڑھیں : پاکستان میں 11 ماہ میں 299 افراد کو پھانسی

عبدالباسط کی پھانسی اس سے قبل بھی متعدد بار مختلف انسانی حقوق کی تنظمیوں کے احتجاج کے باعث ملتوی کی جا چکی ہے، پھانسی ملتوی ہونے کی وجہ ان کا بیماری کے باعث وہیل چیئر کا استعمال ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق عبد الباسط فیصل آباد سینٹرل جیل میں غیر انسانی حالات کی وجہ سے 2010 میں معذور ہو گئے تھے۔

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ ٹی بی کی تشخیص کے باوجود عبد الباسط کو مناسب طبی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے ان کی ریڑھ کی ہڈی شدید متاثر ہوئی۔

پاکستان کی جانب سے سزائے موت پر عمل درآمد کو انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جاری اعلامیے کے مطابق اب تک پاکستان میں 299 افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : معذور قیدی کی پھانسی ملتوی

خیال رہے کہ پاکستان نے گزشتہ برس 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد پھانسی پر عائد غیر اعلانیہ پابندی ختم کی تھی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق صرف اکتوبر 2015 میں 45 افراد کو پھانسی دی گئی تھی جو کہ کسی بھی مہینے میں پھانسیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں 6 سال تک پھانسیوں پر غیر اعلانیہ پابندی عائد تھی جبکہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت پابندی پر خاتمے کے بعد شروع میں دہشت گردی میں ملوث افراد کو پھانسیاں دی گئی تھی البتہ مارچ 2015 سے ان افراد کی سزائے موت پر بھی عمل درآمد کیا جانے لگا جو کہ دیگر جرائم میں ملوث تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024