• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

برطانیہ: مسلمانوں کیخلاف حملوں میں کئی گنا اضافہ

شائع November 23, 2015
پیرس حملوں کے بعد مسلمانوں کو تعصب کا نشانہ بنائے جانے اور ان پر حملوں کے 115 واقعات سامنے آئے — فائل فوٹو/ اے ایف پی
پیرس حملوں کے بعد مسلمانوں کو تعصب کا نشانہ بنائے جانے اور ان پر حملوں کے 115 واقعات سامنے آئے — فائل فوٹو/ اے ایف پی

لندن: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں 13 نومبر کو ہونے والے خونریز حملوں کے بعد دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ تو ہوا ہی ہے لیکن برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ اور نسلی حملوں میں 300 فیصد سے زائد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ میں برطانوی حکومت کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ پیرس حملوں کے بعد ایک ہفتے کے دوران مسلمانوں کو تعصب کا نشانہ بنائے جانے اور ان پر حملوں کے 115 واقعات سامنے آئے۔

مسلمانوں کو نفرت کی بنا پر تعصب کا نشانہ بنانے کے زیادہ تر واقعات میں برطانیہ میں مقیم 14 سے 45 خواتین کو اسلامی لباس پہننے پر نشانہ بنایا گیا، جبکہ حملہ کرنے والے زیادہ تر 15 سے 35 سالہ انگریز مرد تھے۔

رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کو نفرت پر مبنی حملوں کا نشانہ بنانے کے حوالے سے واقعات کی یہ تعداد حتمی نہیں ہے کیونکہ متعصبانہ رویوں کا نشانہ بننے والے کئی افراد نے خوف کی وجہ سے پولیس یا اپنی کمیونٹی گروپس سے اس حوالے سے کوئی رابطہ ہی نہیں کیا۔

یہ پڑھیں : پیرس میں 6 مقامات پر حملے، 129 افراد ہلاک

حکومتی ورکنگ گروپ کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر واقعات عوامی مقامات بالخصوص بسوں اور ٹرینوں میں پیش آئے جہاں حجاب پہنی 34 خواتین اور 8 چھوٹے بچوں کو زبانی یا جنسی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔

ان حملوں کا نشانہ بننے والے بیشتر متاثرین کا کہنا تھا کہ جب ان پر حملہ کیا گیا اس وقت کوئی ان کی مدد کے لیے نہیں آیا۔

16 متاثرین نے کہا کہ ان واقعات نے انہیں خوفزدہ اور اندر سے ہلا کر رکھ دیا ہے اور اب وہ خود کو محفوظ محسوس نہیں کر رہے۔

یہ بھی پڑھیں : پیرس حملوں کے ماسٹر مائنڈ کی 'نشاندہی' ہوگئی

عوامی مقامات پر متعصبانہ اور نسلی حملوں کے 8 واقعات میں مسلمان خواتین کو ان کے بچوں کے سامنے نازیبا کلمات کہے گئے جن سے بچوں کے ذہنوں پر منفی اثر پڑا۔

واضح رہے کہ 8 دہشت گردوں کی جانب سے کیے جانے والے پیرس حملوں میں 129 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں : پیرس آپریشن: خاتون کےخودکش حملے میں 2 ہلاک

فرانسیسی پولیس نے حملہ کرنے والے 7 دہشت گردوں کو موقع پر ہی ہلاک کردیا تھا جبکہ بیلجئم سے تعلق رکھنے والے ایک اور دہشت گرد صالح عبد السلام کی تلاش جاری ہے۔

حملوں کی ذمہ داری شام و عراق میں سرگرم داعش نے قبول کی تھی جبکہ حملوں کا مبینہ ماسٹر مائنڈ عبد الحامد اباعود بھی حملوں کے چند دن بعد پولیس آپریشن میں مارا گیا تھا۔

تبصرے (2) بند ہیں

Haider Shah Nov 23, 2015 12:21pm
No doubt, racism is deep rooted in Western Countries, First on Religion, Second on >Colour, Third on Language. Muslim People's travel around the world for Business, Meeting families, job opportunity probably have agreed with me after 9/11 intolerance behaviours has increased especially towards Muslim. I think this is global Phenomena and we as Muslim should raise our voice this is not acceptable at all.
Ashian Ali Nov 23, 2015 02:22pm
مسلمان ملکوں میں جو سلوک غیر مسلموں کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے مسلمان بھی غیر مسلم ممالک میں اسی سلوک کے مستحق ہیں۔ غیر مسلم ممالک میں مسلمانوں کو وہ تمام سہولیات اور حقوق فراہم کیے جائیں جو مسلمان ممالک میں غیر مسلموں کو حاصل ہیں۔ ویسے ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ امریکہ ، اسٹریلیا، جاپان، کوریا اور یورپ سمیت تمام دنیا کے غیر مسلم ممالک سے مسلمانوں کو ہجرت کر کے حجاز مقدس میں چلے جانا چاہیے۔ جہان انصار ان خدمت بھی کریں گے اور مہاجریں عبادات کر کے اپنی آخرت سنوار لیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024