• KHI: Asr 5:03pm Maghrib 6:47pm
  • LHR: Asr 4:34pm Maghrib 6:20pm
  • ISB: Asr 4:39pm Maghrib 6:26pm
  • KHI: Asr 5:03pm Maghrib 6:47pm
  • LHR: Asr 4:34pm Maghrib 6:20pm
  • ISB: Asr 4:39pm Maghrib 6:26pm

'کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائیگی'

شائع November 22, 2015
صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں—تصویر بشکریہ مصنف۔
صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں—تصویر بشکریہ مصنف۔

جہلم: صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ نے کہا ہے کہ جہلم میں مشتعل مظاہرین کی جانب سے چپ بورڈ فیکٹری جلائے جانے کے واقعہ کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کر رہے ہیں اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ سزا اور جزا کا فیصلہ عدالت کرے گی اور حالات کو قابو میں رکھنے اور امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات بروقت کئے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ یہ بیانات ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب جہلم میں مبینہ طور پر قرآن پاک کے مقدس اوراق نذر آتش کرنے کے بعد فیکٹری کو جلائے جانے کا اور احمد کمیونٹی کی عبادت گاہ کو جلانے کے واقعات پیش آئے تھے۔

بعدازاں کشیدہ حالات کے پیش نظر شہر میں امن و امان کے قیام کے لیے فوج کو بھی طلب کرلیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق ملزم کے خلاف توہین مذہب کے قانون کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا جن کا تعلق احمدی کمیونٹی سے ہے۔

احمدی کمیونٹی کے ترجمان سلیم الدین نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کی کمیونٹی کے 3 افراد کو حالیہ واقعے کے تناظر میں گرفتار کیا گیا۔

اتوار کے روز ان خیالات کا اظہار رانا ثناءاللہ نے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی ہدایت پر صوبائی وزیر قانون کی سربراہی میں کیبنٹ کمیٹی برائے قانون کا جہلم کے دورہ کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

قبل ازیں ا نہوں نے مشتعل مظاہرین کی جانب سے فیکٹری جلائے جانے والے واقعہ پر انتظامیہ سے بریفنگ لی گئی جس میں پنجاب سیکرٹری داخلہ اعظم سلیمان ، آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا اور کمشنر راولپنڈی زاہد سعید بھی موجود تھے۔

وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان نے کہاکہ مساجد عبادت گاہیں ہیں اور مساجد میں ا علانات کے ذریعہ لوگوں کو ہنگامہ آرائی پر ا کسانا مسجد کے تقدس کی خلاف ورزی اور قابل مذمت ہے جس کی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے کہاکہ کوٹ رادھا کشن کے واقعہ کے تمام ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا گیاکیونکہ جزا اور سزا کا فیصلہ کرنا عدالتوں کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہاکہ پولیس اور انتظامیہ کی بر وقت کاروائی کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہ ہو سکا اور حالات پر بروقت قابو پالیا گیا۔

تبصرے (3) بند ہیں

nawssa99@hotmail.com Nov 22, 2015 04:16pm
Where is our country heading to. Everyone, be it a labourer, mechanic, educated or uneducated man, mulla or follower all are becomming lawyers and judges and passing verdicts on every one. Then what are courts of law for. No one should be allowed to disgrace anyone. Only competent authority should be allowed to take action against law breakers
فیصل Nov 22, 2015 07:31pm
جب رانا صاحب قانون ہاتہ میں لینے کی بات کرتے ہیں تو میرا ہانسا نیکل جاتا ہے. یہ وہی موسف ہیں نا جن پر شاید قتل کا الزام لگایاجارہاہے
حافظ Nov 22, 2015 10:08pm
۔۔۔۔کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا

کارٹون

کارٹون : 29 مارچ 2025
کارٹون : 28 مارچ 2025