داعش کے خلاف کارروائی تیز کرنے کا مطالبہ
اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے تمام ممبر ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ داعش کی وجہ سے’بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لئے ایک بے مثال خطرے‘ کے خلاف جنگ کریں۔
فرانس کی جانب سے پیش کی جانے والی قرار داد کی حمایت میں سیکیورٹی کونسل کے تمام 15 ممالک نے ووٹ دیئے ہیں۔
قرار داد میں ممبر ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ممالک’جن کے پاس ایسا کرنے کی صلاحیت موجود ہے، وہ شام اور عراق میں داعش کے قبضے کے خلاف بین الاقوامی قانون کے تحت تمام ضروری اقدامات کریں۔‘
داعش کے علاوہ دیگر دہشت گرد گروپوں، جن میں النصرہ فرنٹ بھی شامل ہے، کی کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے قرار داد میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ممبر ممالک عراق اور شام میں غیر ملکی جنگجوؤں کو شامل ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کریں۔
ادھر خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانس کی جانب سے پیش کی جانے والی قرار داد میں تمام ممبر ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ داعش اور القاعدہ سے منسلک دیگر دہشت گرد تنظیموں کے اقدامات کے ساتھ ساتھ ان کی’روک تھام اور دہشت گرد حملوں کو روکنے کے لیے مربوط کوششیں کریں۔‘
فرانس کے صدر فرانسکو اولاندے نے قرار داد کی منظوری کو سرہاتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے داعش کے خلاف ’تمام ممالک کو متحرک کرنے‘ میں مدد ملے گی، جس نے پیرس حملوں میں سیکٹروں افراد کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
فرانس کے وزیر خارجہ لارینٹ فیبیوس کا کہنا تھا کہ ممبر ممالک کو ’فوجی کارروائی کے ذریعے سے، سیاسی حل کی تلاش یا دہشت گردوں کی رقم کی سہولیات کے خلاف‘جنگ میں تیزی کے لیے ٹھوس طریقہ کار مل جائے گا۔
خیال رہے کہ مذکورہ قرارداد فوجی کارروائی کے لئے کوئی قانونی بنیاد فراہم نہیں کرتی ہے لیکن فرانسیسی سفارتی حکام اس بات کیلئے پُرامید ہیں کہ ایک ہفتہ قبل پیرس میں ہونے والے حملوں کے بعد داعش کے خلاف شروع ہونے والی مہم کو اس کے ذریعے سے بین الاقوامی سیاسی حمایت حاصل ہوجائے گی۔
برطانوی سفیر میتھئو کا کہنا تھا کہ ’داعش کے درپیش خطرے کے خلاف یہ قرار داد ایک اہم اور طاقت ور بین الاقوامی شناخت ہے۔‘
برطانوی سفارت کار نے کہا کہ یہ قرار داد تمام ممبر ممالک کو داعش کو شکست دینے کے لیے بین الاقوامی کوششوں میں " کال ٹو ایکشن " کا مطالبہ کرتی ہے۔
خیال رہے کہ فرانس کی جانب سے سیکیورٹی کونسل میں یہ قرار داد رواں ہفتے جمعرات کے روز پیش کی گئی تھی اور تمام 15 ممبر ممالک سے اس کی فوری منظوری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔