پیرس سرچ آپریشن: ’خودکش بمبار خاتون نہیں مرد‘
پیرس: فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ پیرس حملے کے ماسٹر مائنڈ عبد الحامد اباعود کی تلاش کے لیے پیرس کے مضافاتی علاقے میں کیے گئے آپریشن کے دوران خود کو بم سے خاتون نے نہیں بلکہ مرد نے اڑایا۔
اس سے قبل فرانسیسی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ پیرس کے مضافاتی علاقے سینٹ ڈینس میں گھنٹوں تک جاری رہنے والے آپریشن کے دوران پیرس حملوں کے ماسٹر مائنڈ کی 26 سالہ کزن حسنہ آیت بوالحسن نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
تاہم اب برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ میں فرانسیسی تفتیش کاروں کے حوالے سے بتایا گیا کہ حسنہ کی بجائے خودکش بمبار ایک مرد تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پیرس میں ہولناک حملوں کا ماسٹر مائنڈ مراکشی نژاد بیلجیئن شدت پسند عبدالحامد اباعود کو بتایا گیا تھا، جسے اسی سرچ آپریشن کے دوران ہلاک کیا گیا تھا۔
یہ پڑھیں : پیرس حملوں کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری کیلئے آپریشن
گزشتہ جمعہ کی رات کو پیرس کے 6 مقامات پر دہشت گردوں کی 3 ٹیموں نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 129 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
حملوں کی ذمہ داری عراق و شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔
پولیس نے حملہ کرنے والے7 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔
حملہ آوروں کا طرز زندگی اسلام کے منافی
پیرس حملوں میں ملوث دہشت گردوں کی شناخت کے بعد ان کی نجی زندگی کے بارے میں بھی حیرت انگیز انکشافات ہو رہے ہیں۔
حملہ آوروں کا طرز زندگی دیکھا جائے تو وہ اسلامی تعلیمات کے بالکل منافی تھا۔
یہ بھی پڑھیں : پیرس میں 6 مقامات پر حملے، 129 افراد ہلاک
برطانوی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق خاتون دہشت گرد حسنہ کے دوستوں، پڑوسیوں اور رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ وہ سیلفیاں لینے اور پارٹیوں میں جانے کی شوقین تھی، جبکہ وہ شراب اور سگریٹ نوشی بھی کرتی تھی۔
حسنہ کے بھائی کا کہنا ہے کہ اس کی بہن کو مذہب سے کوئی دلچسپی نہیں تھی اور نہ ہی اس نے کبھی قرآن پڑھا تھا۔
تاہم پھر 6 ماہ قبل اچانک اس کی سوچ میں تبدیلی آگئی اور اس نے اپنا طرز زندگی بدل دیا۔
حسنہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں نے اس کی سوچ کو بالکل تبدیل کردیا تھا جس میں اس کے کزن عبد الحامد اباعود کا بھی اہم کردار تھا۔