افغانستان میں پوست کی کاشت، وزیر داخلہ کو تشویش
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے افغانستان میں پوست کی کاشت میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
روس کی فیڈرل سروسز نارکوٹکس کنٹرول کے سربراہ وکٹر پی ایونو سے ملاقات کے دوران وفاقی وزیر کے مشاہدے میں یہ بات آئی کہ خطے میں امن وامان کے قیام میں منشیات سے حاصل ہونے والی غیر قانونی رقم مشکلات کا باعث ہے۔
انھوں نے کہا کہ انسداد منشیات کے قوانین پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد کروانے کے ساتھ ساتھ، پوشت کی کاشت والے علاقوں میں آمدنی کے دیگر ذرائع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
چوہدری نثار نے مطالبہ کیا کہ منشیات کے ڈیلرز کی گرفتاری اور ان کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ کو بامعنی بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اُن ممالک میں شامل ہے جہاں منشیات کو کنٹرول کرنے والی اتھارٹیز مؤثر طریقے سے اپنا کام سر انجام دے رہی ہے۔
چوہدری نثار نے دونوں ممالک کے درمیان تیز رفتار دو طرفہ بہتر تعلقات کے لیے پاکستان اور روس کے مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام کی تجویز پیش کی۔
وزیر داخلہ کے مشاہدے میں یہ بات بھی آئی کہ شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم کو منشیات کی روک تھام کے لیے مشترکہ کوشش کے طور پر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
دونوں رہنماؤں نے تعاون کو مضبوط بنانے اور وسطی ایشیائی ممالک، جن میں پاکستان، افغانستان، ایران، تاجکستان اور روس شامل ہیں، کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا۔
انھوں نے مذکورہ سطح پر تجزیہ اور فرانزک صلاحیتوں کو مشترکہ تعاون کے ذریعے مزید مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا۔
وکٹر کا کہنا تھا کہ روس پاکستان کی جانب سے انسداد منشیات کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو سراہتا ہے۔
انھوں نے خطے میں امن کے قیام کے لیے پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو بھی سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ روس پاکستان کے ساتھ تمام سطح پر ہر قسم کے معاملات میں تعاون کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں