راہداری منصوبہ: دیامیر بھاشا ڈیم شامل کرنے کی تجویز
اسلام آباد: پاکستان نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) منصوبے میں دیامیر بھاشا ڈیم اور بجلی کے منصوبوں کو بھی شامل کرے۔
پلاننگ اور ترقی کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے بتایا کہ ’ہم نے چینی حکومت کو یہ تجویز دی ہے کہ راہداری منصوبے کے اگلے مرحلے میں دیامیر بھاشا ڈیم کو بھی شامل کیا جائے۔‘
وہ دونوں ممالک کی جانب سے سی پی ای سی میڈیا فورم کے اختتامی سیشن سے خطاب کررہے تھے۔
خیال رہے کہ سی پی ای سی کے پہلے مرحلے میں 34 ارب ڈالر کے بجلی کے منصوبوں کو شامل کرنے پر رضا مندی کا اظہار کیا گیا تھا اور اگر چین اس تجویز کو قبول کرلیتا ہے تو اسے راہداری منصوبے کے دوسرے مرحلے میں شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیری لاگت 12 ارب روپے لگائی گئی ہے۔
4500 میگاواٹ کے منصوبوں کے لیے فنڈز کی فراہمی میں مشکلات کے باعث حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اسے ڈیم اور بجلی کے منصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔
تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ حکومت سی پی ای سی میں کس منصوبے کو شامل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔
پلاننگ اور ترقی کے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت آئندہ سال ہائیڈل منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر شروع کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے اور اس مقصد کے لیے پہلے ہی سے زمین کے حصول کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔
مذکورہ منصوبہ سب سے پہلے 2001 میں پیش کیا گیا تھا تاہم اس میں تاخیر کی وجہ سے اس کی تعمیراتی لاگت میں اضافہ ہو گیا ہے۔
احسن اقبال نے خبر دار کیا کہ اگر آئندہ سال ڈیم پر کام کا آغاز نہ ہوسکا تو پاکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ملک 2018 تک بجلی کی پیداوار میں خود کفیل ہوجائے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ونڈ اور سولر انرجی کے منصوبے ایک سال میں مکمل کر لیے جائیں گے جبکہ کوئلے سے بجلی کی پیداوار کا منصوبہ 2018 اور ہائیڈل پاور پروجیکٹ 2020 میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چین کے سفیر کا کہنا تھا کہ سی پی ای سی میں سرمایہ کاری کی کوئی حد مقرر نہیں ہے اور اس میں مزید ضروری منصوبوں کو شامل کیا جاسکتا ہے۔
انھوں نے سی پی ای سی کو منصوبے کے بجائے ’ایک عمل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے مکمل ہونے میں ایک دہائی لگ سکتی ہے، ’سی پی ای سی میں پیش رفت کے دوران سرمایہ کاری میں اضافے کا امکان ہے۔‘
انھوں نے واضح کیا کہ سی پی ای سی سے جوڑی جانے والی 46 ارب ڈالر کی رقم صرف اس کے پہلے مرحلے کے لیے مختص ہے۔