’خطرے کی صورت میں اپوزیشن حکومت کے ساتھ ہے‘
اسلام آباد: حال ہی میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے حکومت کے خلاف جاری ہونے والے تنقیدی بیان پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سمیت متعدد سیاسی جماعتوں نے مسلم لیگ نواز کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کروا دی ہے۔
سینیٹ کے اجلاس کے دوران میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ ’میں ذاتی طور پر موجودہ حکومت کی گورنس سے بہت مایوس ہوا ہوں، لیکن آئی ایس پی آر اور کورکمانڈرز کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ عوامی سطح پر نواز شریف کی جمہوری اور منتخب حکومت پر بات کریں۔‘
خود پر متعدد وزراء کی جانب سے ہونے والی تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’میری کردار کشی جاری رکھیئے، لیکن آپ اعتزاز احسن اور اپوزیشن کی نشستوں پر موجود افراد کو (حکومت کو پیشن آنے والے) کسی بھی خطرے کی صورت میں اپنے ساتھ پائیں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی گذشتہ دو روز سے اس معاملے پر بات کررہے ہیں لیکن کسی ن لیگی میں اس پر بات کرنے کی ہمت نہیں ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں فوج کی جانب سے عوامی سطح پر پہلی بار ملک کی جمہوری حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں انسداد دہشت گردی کے لیے نافذ کیے جانے والے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کروانے میں سول ایجنسیز اپنا کردار ادا نہیں کررہی ہیں۔
پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس کے بعد آئی ایس پی آر کی جانب سے مذکورہ بیان جاری ہوا۔
سینیٹ کے اجلاس کے دوران پی پی کے سینیٹر فرحت اللہ خان بابر کا کہنا تھا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حکومت نااہل ہے لیکن کیا کور کمانڈر کانفرنس کے بعد فوج عوامی سطح پر اس قسم کا بیان جاری کرسکتی ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’آئی ایس پی آر کا بیان موجودہ حکومت کی خراب گورنس کا ہی ایک مظہر ہے۔‘
سینیٹر کا کہنا تھا کہ ’ہم آپ کی گورنس کے حوالے سے بھی سوال کرسکتے ہیں، جناب کمانڈر صاحب۔‘
انھوں نے کہا کہ ’آپ آئے روز ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ قبائلی علاقوں اور وادئ تیرہ میں غیر ملکی دہشت گرد مارے جارہے ہیں، مہربانی کرکے ہمیں صرف دو دہشت گردوں کے نام ہی بتادیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ضرب عزب آپریشن کے حوالے سے ان کے ذہن میں متعدد سوالات ہیں ’جبکہ ہم یہ سوالات عوامی سطح پر نہیں پوچھتے اور یقین رکھتے ہیں کہ فوج آپنا کام احسن طریقے سے انجام دے رہی ہے۔‘
فرحت اللہ خان بابر نے مزید کہا کہ وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کور کمانڈر کانفرنس سے دو روز قبل قومی سلامتی پر ہونے والے اجلاس میں جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں یہ مسئلہ کیوں نہیں اٹھایا۔
ادھر متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ریٹائرڈ کرنل طاہر مشہدی کھڑے ہوئے اور سینیٹ کی خالی نشستوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ گورنس ’بہت اچھی چل رہی ہے کہ حکومتی نشستوں پر کوئی بھی نہیں ہے۔‘ جس پر سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ ’اسی لیے حکومت کو تنقید کا سامنا ہے۔‘
سینیٹ کے اجلاس کے دوران حکومت کی حمایت میں صرف ایک آواز بلند ہوئی جو کہ جمیعت اہل حدیث کے پروفیسر ساجد میر کی تھی اور وہ مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پر سینٹر منتخب ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ فوج سالوں سے براہ راست اور بالواسطہ طور پر ملک پر حکومت کرتی آئی ہے اور ملک کی موجودہ صورت حال بھی اسی کا نتیجہ ہے۔
ساجد میر نے مزید کہا کہ سول حکومت کو سپروائز کرنے کے بجائے فوج کو اپنے ڈومین میں محدود رہنا چاہیے۔
سینیٹ کے چیئرمین نے نیشنل ایکشن پلان اور خارجہ پالیسی کے حوالے سے سینیٹ میں ان کیمرہ اجلاس منعقد کروانے کے لئے حکومت کو ایک بار پھر تجویز پیش کی۔
انھوں ںے کہا کہ تمام اداروں کو اپنے کام اور خاص طور پر کمیونیکشن کے طریقہ کار کو مد نظر رکھنا چاہیے۔













لائیو ٹی وی