'میری ہدایت پر عمر اکمل کو ڈراپ کیا گیا'
لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین شہریار خان نے کہا ہے کہ سیلیکشن کمیٹی نے ان کی ہدایت پر عمر اکمل کو انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز سے ڈراپ کیا۔
باوثوق ذرائع کے مطابق عمر اکمل حیدرآباد میں مبینہ طور پر غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے تھے۔
اس اطلاع پر پی سی بی نے سخت نوٹس لیتے ہوئے عمر اکمل کو ٹیم سے ڈراپ کرنے کے ساتھ ساتھ شوکاز بھی جاری کردیا ہے۔
چیف سلیکٹر ہارون رشید کے مطابق عمر اکمل نے پاکستان کرکٹ، پی سی بی اور ملک کا وقار مجروح کیا۔
مزید پڑھیں: قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا اعلان، عمر اکمل ڈراپ
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمر اکمل کو صفائی کا پورا موقع ملےگا تاہم تحقیقات مکمل ہونے تک وہ معطل رہیں گے۔
شہریار خان نے کہا کہ عمراکمل کی غیراخلاقی سرگرمیوں کے بارے میں کل ہی پتہ چلا۔
یہ بھی پڑھیں: عمر اکمل تھانے میں، مقدمہ درج
کرکٹ بورڈ کے سربراہ نے کہا کہ پی سی بی انتظامیہ اور ٹیم مینجمنٹ نے ڈسپلن پر سمجھوتہ کیا نہ کریں گے۔
سعید اجمل کا سینٹرل کنٹریکٹ معطل
سعید اجمل کے معاملے پر شہریار خان کا کہنا تھا کہ ان سے وضاحت طلب کی گئی ہے کہ ایسے بیانات کیوں دیے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ مایہ ناز آف اسپنر کو سینٹرل کانٹریکٹ بھی معطل کردیا گیا ہے جبکہ انہیں سعید کے بیانات پر افسوس ہے۔
مزید پڑھیں: آئی سی سی پر تنقید، اجمل کو ڈسپلنری ایکشن کا سامنا
اجمل نے آئی سی سی پر دہرا معیار اپنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ آف اسپنرز کو غیرمنصفانہ طریقے سے باؤلنگ ایکشن پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سعید کے مطابق چھ ملکوں خصوصاً پاکستان کے کھلاڑیوں کو اس کا زیادہ نشانہ بنایا جا رہا ہے اور الزام عائد کیا کہ ہندوستانی اسپنر ہربھجن سنگھ کا ایکشن بھی مشکوک ہے۔
شہریار خان نے کہا کہ ٹیم میں ٹہیسٹ کپتان مصباح الحق کے علاوہ کوئی اعلیٰ تعلیم یافتہ نہیں۔
'کوئی غلط کام نہیں کیا'
دوسری جانب عمر اکمل نے اپنے اوپر عائد تمام الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا لیکن نام بدنام ہونے کہ وجہ سے وہ شرمندگی محسوس کر رہے ہیں ۔
تاہم عمر اکمل کا کہنا ہے کہ وہ پہلی بار حیدر آباد گئے تھے جہاں کھانا کھانے وہ کچھ کھلاڑیوں کے ساتھ گئے اور وہ اس جگہ کے بارے میں نہیں جانتے اور نہ ہی پولیس کے آنے کا علم تھا ۔
عمر اکمل نے کہا کہ وہ پی سی بی کے نوٹس کا جواب ضرور دیں گے اور حیدر آباد سے لاہور جانے کے بعد وہ چیئرمین پی سی بی سے ملاقات کریں گے۔
عمر اکمل نے کہا اگر ان کے خلاف کوئی ثبوت ملا تو وہ سب سے پہلے اپنے اہل خانہ سے معافی مانگ لیں گے لیکن انہوں نے یہ ماننے سے انکار کردیا کہ انہوں نے حیدر آباد میں ڈومیسٹک میچ کھیلنے کے قیام کے دوران کوئی غیر اخلاقی حرکت کی۔