موسمیاتی تبدیلی: 'سالانہ 20 ارب ڈالر کا نقصان'
اسلام آباد: حکومتی تخمینہ کے مطابق پاکستان کو منفی موسمیاتی تبدیلیوں سے تقریباً 20 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
قومی اسمبلی میں حکومت کی جانب سے جمع کرائی گئی تفصیلی رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ پاکستان اُن ممالک میں سے ہے جو پچھلے چند سالوں میں موسمیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہوئے، جبکہ موسم کے بڑھتے ہوئے اثرات سے بچنے کے لیے اس کے پاس، تکنیکی اور مالیاتی وسائل کی بھی کمی ہے۔
حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملک کے لیے اس وقت سب سے بڑا ٹاسک یہ ہے کہ وہ خود کو ان موسمیاتی تبدیلیوں سے نبرد آزما ہونے کے قابل بنائے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما رائے حسن نواز خان کی جانب سے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اٹھائے گئے سوال کے تحریری جواب میں وزارت موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے کہا گیا کہ ساحلی اور سمندری ماحول، خشک زمین کا ایکو سسٹم، زراعت، لائیواسٹاک، جنگلات اور صحت کے شعبے حالیہ چند برسوں میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہوئے.
وزارت موسمیاتی تبدیلی کے جواب میں مزید کہا گیا کہ ان تبدیلیوں سے ملک کو خوراک، پانی اور توانائی کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
واضح رہے کہ ایک طرف حکومت موسمیاتی تبدیلیوں سے ملک کو اربوں ڈالر کے نقصان کا اعتراف کر رہی ہے تو دوسری طرف اس حوالے سے اس کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سینیٹر مشاہد اللہ کے رواں سال اگست میں، وزیر موسمیاتی تبدیلی کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد اب تک کوئی دوسرا وزیر، اُن کی جگہ مقرر نہیں کیا گیا.
سینیٹر مشاہد اللہ خان سے، برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کو دیئے گئے متنازع انٹرویو کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے استعفیٰ طلب کیا تھا۔
حکومتی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور نقصانات کو کم کرنے کے لیے، صرف مناسب اقدامات اٹھانے اور انہیں لاگو کرکے ہی بچا جاسکتا ہے۔
خیال رہے کہ رائے حسن کی جانب سے یہ سوال بھی کیا گیا تھا کہ، کیا حکومت نے موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کے تعین کے لیے کوئی سائنٹیفک اسٹڈی کی ہے یا نہیں، لیکن حکومتی جواب میں صرف اسلام آباد کے موسم میں آنے والی تبدیلیوں کے حوالے سے جون 2015 کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے جواب دیا گیا۔