'سمارٹ فون' صارفین کی جاسوسی کا انکشاف
نیویارک: ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایپل اور اینڈرائیڈ سمارٹ فونز کے صارفین کی معلومات محفوظ نہیں اور ان سمارٹ فونز کی بعض ایپس اپنے صارفین کی بہت سی معلومات تیسری پارٹی (تھرڈ پارٹیز) کو فراہم کر رہی ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، ہارورڈ یونیورسٹی اور کارنیگی میلن یونیورسٹی کے محققین نے گوگل پلے سٹور اور ایپل ایپ سٹور پر موجود 110 ایپس کا مشاہدہ کیا۔
محققین کو مشاہدے سے معلوم ہوا کہ 73 فیصد اینڈرائیڈ ایپس اپنے صارفین کے ای میل ایڈریس، جبکہ ایپل کی 47 فیصد ایپس ایسی ہیں جو اپنے صارف کے مقام سے متعلق تھرڈ پارٹیز سے معلومات شیئر کرتی ہیں۔
محققین کے مطابق اینڈرائیڈ ایپس اوسطاً 3.1 تھرڈ پارٹی ڈومینز، جبکہ ایپل کی 2.6 تھرڈ پارٹیز کو صارفین کی معلومات شیئر کرتی ہیں۔
ایپل کی سب سے زیادہ معلومات لِیک کرنے والی لوکیشن براؤزر ایپ ’لوکل اسکوپ‘ تھی، جس نے 17 تھرڈ پارٹی ڈومینز کو معلومات شیئر کیں۔
تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ مشاہدے کے لیے شامل کی گئی اینڈرائیڈ ایپس میں سے 93 فیصد ایپس کا ’سیف موو ڈی ایم ڈاٹ کام‘ (safemovedm.com) سے تعلق پایا گیا۔
پرائیوسی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ نے کئی ان عوامل پر روشنی ڈالی ہے کہ جن سے واضح ہوتا ہے کہ جو آلات ہم استعمال کرتے ہیں، وہ ہمیں دھوکہ بھی دے سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ تحقیق پینسلوینیا یونیورسٹی کے محقق، ٹموتھی لبرٹ کی اس تحقیق کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ تقریباً ہر 10 میں سے 9 ویب سائٹس یوزر کی معلومات تھرڈ پارٹیز سے شیئر کرتی ہیں، جس کا یوزر کو عام طور پر علم ہی نہیں ہوتا۔