• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کراچی سے ایران فیری سروس کا کرایہ 20 ہزار ہوگا

شائع November 7, 2015
کراچی سے چاہ بہار تک چلائی جانے والی فیری کا کرایہ 20 ہزار روپے ہوگا
کراچی سے چاہ بہار تک چلائی جانے والی فیری کا کرایہ 20 ہزار روپے ہوگا

کراچی: پاکستان اور ایران کے درمیان فیری سروس شروع کرنے سے متعلق معاملات طے پا گئے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق پاکستان کے ساحلی شہر کراچی سے ایران کی بندرہ گاہ کے لیے چاہ بہار تک فیری سروس شروع کرنے کے معاملات طے پا گئے ہیں۔

کراچی سے چاہ بہار تک چلائی جانے والی فیری کا کرایہ 20 ہزار روپے ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : بلوچستان ایران فیری سروس کی منظوری کا منتظر

یہ سروس پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شروع کی جائے گی۔

کراچی سے ایرانی بندرہ گاہ چاہ بہار تک فاصلہ 347 ناٹیکل میل ہے اور یہ سفر چودہ گھنٹے میں مکمل ہوگا۔

فیری سروس میں ایک مسافر کو 100 کلو تک سامان لے جانے کی اجازت ہوگی۔

پورٹ اینڈ شپنگ کے وفقی وزیر سینیٹر کامران مائیکل نے کہا ہے کہ سروس کے لیے حاصل کی جانے والی ہر فیری سے 250 سے 400 زائرین کو لے جایا جا سکے گا۔

کامران مائیکل نے کہا کہ فیری کی رفتار 28 سے 30 ناٹیکل میل فی گھنتہ ہو گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس یہ سروس زائرین کے لیے شروع کرنے کی تجویز دی گئی تھی البتہ اب اس سروس کو تجارتی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکے گا۔

وزارت پورٹ اینڈ شپنگ نے ایک سال قبل اکتوبر 2014 میں فیری سروس شروع کرنے کا اعلان کیا تھا.

بلوچستان اور ایرانی سرحد کے ساتھ امن عامہ کی مخدوش صورتحال کے باعث پاکستان سے ایران جانے والی زائرین کے لیے اس سروس کی تجویز سامنے آئی تھی.

ڈان نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ حکومت نے کراچی سے ایران فیری سروس کے لئے 2 بحری جہاز بھی لیز پر لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

فیری سروس شروع ہونے کے بعد ایران جانے والے زائرین کو محفوظ سفر میسر آئے گا جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان سے ایران جانے والے زائرین کی بسوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے پیش نظر بلوچستان کی صوبائی حکومت نے مارچ 2014 میں باضابطہ درخواست کی تھی.

محکمہ داخلہ کے حکام نے قرار دیا تھا کہ 700 کلو میٹر طویل راستے کی حفاظت مشکل کام ہے۔

واضح رہے کہ مستونگ، کوئٹہ اور تفتان شاہراہ پر واقع دیگر شہروں میں زائرین کی بسوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

عمار Nov 07, 2015 02:29pm
بہت اچھا فیصلہ ہے یہ..

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024