لاہور فیکٹری سانحہ: ہلاکتوں کی تعداد 45 ہوگئی
لاہور: سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں زمین بوس ہونے والی فیکٹری کے ملبے سے 4 روز بعد مزید 4 لاشوں کو نکال لیا گیا ، جس کے بعد حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 45 ہوگئی ۔
ریسکیو ادارے، فوجی ٹیمیں اور ضلعی حکومت بغیر کسی وقفے کے گزشتہ 4 روز سے زندگیاں بچانے میں مصروف ہیں اور ملبے میں مزید چند افراد کی موجودگی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
ڈی سی او لاہور کیپٹن (ر) محمد عثمان کا کہنا تھا کہ فیکٹری کے ملبے سے بیشتر افراد کو زندہ نکال لیا گیا ہے، جنہیں طبی امداد کے لئے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
یہ پڑھیں : لاہور میں فیکٹری زمین بوس، 18 مزدور ہلاک
ہسپتالوں میں بھی زخمیوں کی عیادت کے لیے آنے والے افراد کا تانتا بندھا ہوا ہے۔
حادثے پر مسلم لیگ (ق) کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں قرارداد بھی جمع کرائی گئی ہے۔
حادثے میں ہلاک ہونے والے فیکٹری مالک رانا اشرف کو ماڈل ٹاؤن میں نماز جنازہ کے بعد سپرد خاک کردیا گیا۔
واضح رہے کہ 4 روز قبل لاہور کے سندر انڈسٹریل سٹیٹ میں پولی تھین بیگ بنانے والی فیکٹری کے زمین بوس ہونے کے نتیجے میں 150 سے زائد افراد ملبے تلے دب گئے تھے۔
حکام کے مطابق فیکٹری کی چوتھی منزل زیر تعمیر تھی، جبکہ فیکٹری میں کئی کم عمر مزدور بھی کام کرتےتھے۔
حادثے میں زندہ بچ جانے والے مزدوروں کا کہنا تھا کہ فیکٹری کی عمارت میں 26 اکتوبر کو آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد دراڑیں پڑگئی تھیں، لیکن اس کے باوجود اس حوالے سے کوئی دھیان نہیں دیا گیا۔
نوجوان کو 50 گھنٹے بعد زندہ نکال لیا گیا
فیکٹری سانحے میں ملبے تلے دبے افراد کے زندہ ہونے کی امید کو ایک بار پھر اس وقت تقویت ملی جب حادثے کے تقریباً 50 گھنٹے بعد نوجوان کو ملبے سے زندہ نکال لیا گیا۔
خانیوال کے رہائشی 18 سالہ شاہد کو ریسکیو ٹیموں نے سرچ سکینرز کی مدد سے آپریشن کے تقریباً 50 گھنٹے بعد زندہ نکالا۔
یہ بھی پڑھیں : لاہور فیکٹری حادثہ: 25 افراد کی ہلاکت کی تصدیق
ریسکیو اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ شاہد بہت خوش قسمت ہے کہ اسے ٹنوں من وزنی ملبے تلے بھی آکسیجن ملتی رہی جس کے باعث وہ زندہ رہ سکا۔
شاہد کو ملبے سے نکالے کے بعد طبی امداد کے لیے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں کے مطابق اس کی حالت بہتر ہے تاہم اسے جسم میں پانی کی کمی کا سامنا ہے۔
دوسری جانب غلطی سے کسی اور کو اپنا بیٹا سمجھ کر دفنانے والے شاہد کے اہل خانہ کو بیٹے کے زندہ بچنے کی اطلاع ملی تو ان کی بھی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا۔