• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

گائے چوری کا الزام، ایک اور ہندوستانی مسلمان قتل

شائع November 5, 2015
محمد حشمت علی مدرسے کا ہیڈ ماسٹر تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
محمد حشمت علی مدرسے کا ہیڈ ماسٹر تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

نئی دہلی: سیکولر ملک ہونے کے دعویدار ہندوستان میں ہندو انتہا پسندوں نے ایک مسلمان کو مبینہ طور پر گائے چرانے کے الزام میں مار مار کر قتل کردیا۔

ہندوستان میں گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران مبینہ طور پر گائے کا گوشت کھانے، اسے اسمگل اور چرانے کے الزام میں انتہا پسندوں کی جانب سے کسی مسلمان کو بےدردی سے قتل کرنے کا یہ چوتھا واقعہ ہے۔

نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پولیس کو ریاست مانی پور کے گاؤں اچھکون موبا تھونکونگ سے 55 سالہ محمد حشمت علی کی تشدد شدہ اور خون آلود لاش ملی۔

محمد حشمت علی پڑوسی گاؤں کیراؤ ماکتنگ کا رہنما اور مدرسے کا ہیڈ ماسٹر تھا۔

یہ پڑھیں : ہندوستان: 'گائے کا گوشت کھانے' پر مسلمان قتل

پولیس حکام کے مطابق حشمت علی کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا اور نہ ہی وہ مویشیوں کے کاروبار سے وابستہ تھا۔

سینئر پولیس آفیسر اور واقعے کے تفتیشی افسر نابا کانتا کا کہنا تھا کہ جو کچھ یہاں ہورہا ہے وہ بہت غلط ہے، اور لوگ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ہندوستان کی کئی ریاستوں میں گائے کے گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی عائد ہے، جس کے بعد مقامی مسلمانوں کو گائے کے گوشت سے کسی بھی طرح کی وابستگی پر تشدد کا نشانہ بنائے جانے اور قتل کے واقعات تواتر سے پیش آرہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : گائے اسمگلنگ الزام: ایک اور ہندوستانی مسلمان قتل

28 ستمبر کو ریاست اتر پردیش کے ضلع دادری میں ایک مسلمان کو اس شبہہ پر قتل کر دیا تھا کہ اس نے فریج میں ہندوؤں کے مقدس جانور گائے کا گوشت محفوظ کرکے رکھا ہوا ہے تھا۔

بعد ازاں ہندوستانی قومی اقلیتی کمیشن (این سی ایم) نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اتر پردیش میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مسلمان کو قتل کرنے کا منصوبہ پہلے سے طے شدہ تھا۔

مزید پڑھیں : ہندوستان: ایک اور مسلمان نوجوان قتل

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے نوجوان ٹرک ڈرائیور کو دیسی ساختہ بم کے حملے سے، ٹرک میں گائے کا گوشت لے جانے کے شبہہ میں ہلاک کیا گیا۔

تقریباً دو ہفتے قبل ریاست ہماچل پردیش کے گاؤں ساراھان میں مشتعل مظاہرین نے گائے کو ذبح کرنے کے لئے اسمگل کرنے کے الزام میں ایک مسلمان کو ڈنڈوں کے وار سے قتل اور دیگر 4 کو زخمی کردیا تھا۔

تبصرے (3) بند ہیں

Sharminda Nov 05, 2015 04:45pm
They sell their gao-mata's beef to rest of the world and kill innocent people at home.
RIFFAT KHIAZAI BALOCH Nov 05, 2015 08:29pm
WOW...IT MEANS THE HINDUS GOT ANOTHER CHANCE TO KILL INNOCENT MUSLIMS.ONE THINKS,IS IT GOING TO HAVE AN END? URGING THE GREAT GOVERNMENT OF INDIA THAT PLEASE STOP KILLING THEM.THEY ARE PUNISHED FOR THE CRIME THEY DID NOT COMMIT EVEN.
RIFFAT KHIAZAI BALOCH Nov 05, 2015 08:41pm
WOW...IT MEANS THE HINDUS GOT ANOTHER CHANCE TO KILL THE INNOCENT MUSLIMS.IS IT GOING TO HAVE AN END? URGING THE INDIAN GOVERNMENT THAT PLEASE STOP THIS.THE MUSLIMS ARE PUNISHED FOR THE CRIME WHICH THEY EVEN DID NOT COMMIT.

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024