• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

الطاف حسین کی میڈیا کوریج: 'پابندی حتمی تھی'

شائع November 4, 2015
سپریم کورٹ — فائل فوٹو/ اے ایف پی
سپریم کورٹ — فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: انتہائی کوششوں کے نتیجے میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی پارلیمنٹ میں واپسی کے بعد حکومت نے خود ہی ایم کیو ایم کو پریشان کردیا جب ایک حکومتی لاء افسر نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ایم کیو ایم قائد الطاف حسین کے خطاب پر لگائی جانے والی پابندی کا حکم عبوری نہیں، حتمی تھا.

گزشتہ روز سپریم کورٹ نے الطاف حسین کو لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کے لیے بھی کہا جہاں مذکورہ مقدمہ تاحال تعطل کا شکار ہے تاکہ وہ یہ معلوم کرسکیں کہ ان کے خطاب کی میڈیا کوریج پر 7 ستمبر کو لگائی جانے والی پابندی کا اصل متن کیا تھا۔

جسٹس اعجاز افضال اور جسٹس قاضی فیض عیسیٰ پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بینج نے ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کی جانب سے دائر کی جانے والی ایک اپیل کی سماعت کی۔

اپیل میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین کی تصاویر و تقاریر شائع یا نشر کرنے پر پابندی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے حکم کو معطل کیا جائے کیونکہ اس سے آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت ان کو حاصل آزادی اظہار رائے کا حق متاثر ہورہا ہے۔

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ ایم کیو ایم کے سربراہ کی ہر قسم کی میڈیا کوریج پر پابندی لگائی جائے. بھی کہا گیا تھا کہ قابل اعتراض خطاب اور ریاست کے خلاف نعرے آئین کے تحت ملنے والی ’آزادی اظہار رائے‘ میں شامل نہیں ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل وقار رانا نے مشرف غداری کیس کے سماعت کے دوران خصوصی عدالت میں اس بات پر زور دیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کا 7 ستمبر کا فیصلہ عبوری نہیں بلکہ حتمی تھا۔

تاہم اس حکومتی موقف سے حال ہی میں اسمبلیوں میں واپس آنے والے ایم کیو ایم کے وزراء خوش نہیں ہیں جو کراچی آپریشن کے دوران اپنے کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل اور لاپتہ ہونے پر مستعفی ہوگئے تھے۔

جسٹس اعجاز افضال کے مشاہدے میں یہ بات آئی کہ موجودہ حالات میں لاہور ہائی کورٹ کے حکم میں کسی قسم کی مداخلت اور بیان نہیں دیا جانا چاہیے اور پابندی سے متعلق فیصلہ عدالت خود کرے.

انھوں نے کہا کہ ’ہمارے سامنے آنے والا مسئلہ عبوری حکم نامے سے متعلق ہے جسے ہائی کورٹ نے مزید توسیع نہیں دی تھی۔‘

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے مذکورہ کیس کی 30 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران ایک سوال کا جائزہ لیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کیا لاہور ہائی کورٹ کا حکم تاحال قابل عمل ہے جبکہ اس میں توسیع کا حکم جاری نہیں کیا گیا۔

گذشتہ سماعت کے بعد لاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے والے سردار ویرک اور عبدالمالک نے الطاف حسین کی وکیل عاصمہ جہانگیر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ بحیثیت پارٹی ایم کیو ایم کے خلاف نہیں ہیں تاہم وہ الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقاریر کے خلاف ہیں۔

انھوں نے کچھ پمفلٹ بھی تقسیم کیے جن میں عاصمہ جہانگیر کو مختلف ہندوستانی رہنماؤں کے ساتھ دکھایا گیا جن میں شیو سینا کے بال ٹھاکرے بھی شامل تھے.

عاصمہ جہانگیر پر یہ الزامات بھی لگائے کہ انھوں نے خود کو ایم کیو ایم کے ہاتھوں فروخت کردیا ہے۔

اس حوالے سے عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ وہ صرف اور صرف اپنے مؤکل کو آئین کے تحت حاصل آزادی اظہار رائے کے حق کو یقینی بنانے کے حوالے سے فکر مند ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت ان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانا چاہتی ہے تو وہ اس کے لیے بھی تیار ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024