• KHI: Maghrib 6:45pm Isha 8:02pm
  • LHR: Maghrib 6:17pm Isha 7:39pm
  • ISB: Maghrib 6:23pm Isha 7:47pm
  • KHI: Maghrib 6:45pm Isha 8:02pm
  • LHR: Maghrib 6:17pm Isha 7:39pm
  • ISB: Maghrib 6:23pm Isha 7:47pm

زائد العمر رفعت اللہ پاکستان کی نمائندگی کے خواہاں

شائع November 2, 2015 اپ ڈیٹ November 3, 2015
رفعت اللہ مہمند فرسٹ کلاس کرکٹ میں 302 رنز کی اننگ اور دوسری وکٹ میں شراکت کا عالمی ریکارڑبناچکے ہیں۔ فائل فوٹو اے ایف پی
رفعت اللہ مہمند فرسٹ کلاس کرکٹ میں 302 رنز کی اننگ اور دوسری وکٹ میں شراکت کا عالمی ریکارڑبناچکے ہیں۔ فائل فوٹو اے ایف پی

کراچی: فرسٹ کلاس کرکٹ میں ورلڈ ریکارڈ شراکت کا حصہ رہنے والے اوپننگ بلے باز رفعت اللہ مہمند ایک بار پھر پاکستان کی عالمی سطح پر نمائندگی کے خواب دیکھ رہے ہیں۔

چھ سال قبل افغانستان کے خلاف ڈیبیو کرنے والے رفعت اللہ نے رواں ہفتے ہی ڈومیسٹک سطح پر اپنے 20ویں سیزن کا آغاز کیا ہے جہاں انہوں نے کراچی میں ہونے والے قائد اعظم ٹرافی نیشنل کرکٹ چیمپیئن شپ کے میچ میں کراچی وائٹس کے خلاف واپڈا کی نمائندگی کی اور وہ اپنے پسندیدہ فارمیٹ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

ڈان کو اپنے خصوصی انٹرویو میں رفعت اللہ مہمند کا کہنا تھا کہ کسی بھی کھلاڑی کے ٹیم میں انتخاب کے وقت عمر کو منفی عنصر تصور نہیں کرنا چاہیے۔

چھ نومبر کو اپنی 29ویں سالگرہ منانے والے بلے باز نے کہا کہ " میرا ماننا ہے کہ جدید دور کی کرکٹ میں کسی کھلاڑی کی کارکردگی اور فٹنس اعلیٰ ہو تو عمر زیادہ اہمیت نہیں رکھتی، ماضی میں جب کسی کھلاڑی کی عمر بڑھتی تھی تو اس سے جلد از جلد جان چھڑانے کی پالیسی اپنائی جاتی تھی۔ "

ان کا کہنا تھا کہ ذاتی طور پر میں نے بہترین ٹیموں کے خلاف میدان میں مقابلہ کرتے ہوئے کبھی بوجھ محسوس نہیں کیا، میں اب بھی میدان میں بہترین ٹیموں کا مقابلہ کرتے ہوئے انجوائے کرتا ہوں، مجھے آج بھی اس کھیل سے اتنی ہی محبت ہے جتنی اس وقت تھی جب میں کرکٹ کھیلنا شروع کی تھی۔

قومی ٹیم کے سلیکٹرز نے ابھی انگلینڈ کے خلاف محدود اوورز کے کھیل کے لیے ٹیم کااعلان نہیں کیا ہے تاہم رفعت اللہ مہمند متحدہ عرب امارات میں ہونےوالے تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کے لیے ایک غیر متوقع شمولیت ہوسکتے ہیں۔

انھوں نے کہاکہ"یہ میراخواب ہے، پاکستان کے لیے کھیلنے کا موقع ملنا ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے ، انشااللہ میرے خواب کی تکمیل کا وقت قریب آ گیا ہے۔ "

پشاور میں پیدا ہونے والے دائیں ہاتھ کے بلے باز نے دسمبر 2006 میں شیخوپورہ میں قائداعظم ٹرافی کے میچ میں واپڈا کی جانب سے سوئی سدرن گیس کے خلاف دوسری وکٹ میں عامر سجاد کے ساتھ580 کی شراکت قائم کرکے دوسر ی وکٹ کی سب سے بڑی جبکہ کسی بھی وکٹ کی دوسری بڑی شراکت کا عالمی ریکارڑ بنایا تھا جس میں ان کے 302 اور عامر کے 289 رنز شامل تھے۔ اسے قبل یہ ریکارڑ سری لنکا کے سنتھ جے سوریا اور روشن ماہنامہ کے پاس تھا جنھوں نے 1997 میں ہندوستان کے خلاف ٹیسٹ کی ایک اننگز میں 576 رنز کی شراکت میں قائم کیاتھا، اس انگ میں سری لنکا نے ٹیسٹ کرکٹ کی اننگ کا سب سے بڑا اسکور 952 رنز بنائے تھے۔

رفعت نے اپنے ریکارڑ کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ "یہ بس ہو گیا تھا، شیخوپورہ کی پچ بہت شاندار تھی۔ حریف ٹیم نے دو دنوں میں 466 رنز بنائے تھے، ہماری پہلی ترجیح یہی تھی کہ اچھا آغاز فراہم کیا جائے، پہلی وکٹ میں آصف حسین اور میں نے 76 رنز جوڑے اور دن کے اختتام تک ایک وکٹ پر 300 رنز بنائے تھے۔ ’چوتھے اور آخری دن جب ہمیں پتہ چل گیا کہ اس پچ پر میچ نتیجہ خیز نہیں ہو سکتا لیکن ہمارے پاس عالمی ریکارڈ قائم کرنے کا موقع ہے۔ دوسری وکٹ کھیل ختم ہونے سے محض پہلے گری تھی لیکن اس وقت تک ریکارڑ ہمارے نام ہو چکا تھا۔

"اس وقت پی سی بی کے چیئرمین اعجاز بٹ نے مجھے اور عامر دونوں کو عالمی ریکارڑ قائم کرنے پر مبارک باد دی تھی اورنقد انعام سے بھی نوازا تھا۔ "

رفعت اللہ 2009 کے اوائل میں اس وقت خبروں کی زینت بنے جب انھیں آئی سی سی ورلڈ کپ کوالیفائر کے لیے افغانستان ٹیم کا حصہ بنایاگیا تھا تاہم قانونی طورپر نااہل ہونے کے باعث انھیں دستبردار کیا گیاتھا۔

رفعت اللہ نے یاد کو تازہ کرتے ہوئے کہاکہ "ہاں وہ ایک عجیب اتفاق تھا، جب میرے نام کا اعلان ہوا تو میں بہت خوش تھا لیکن کچھ دنوں بعد مجھے بری خبر سنائی گئی کہ افغان حکام کی جانب سے کاغذی کارروائی مکمل نہیں کرنے کے باعث آئی سی سی نے میری شمولیت پر اعتراض کیا ہےاور اسی بنا پر مجھے دست بردار ہونا پڑا۔ یقیناً میں اس وقت بہت مایوس ہوا تھا کیونکہ یہ دوسری دفعہ ایسا ہوا تھا جب میں بین الاقوامی سطح پر کرکٹ کھیلنے کے بہت قریب آیا تھا"۔

رفعت اللہ کو چیف سلیکٹر ہارون رشید نے حال ہی میں فٹنس ٹیسٹ دینے کی ہدایت کی تھی ، جہاں اس سے قبل 2006 میں ہندوستان کے دورہ پاکستان کے موقع پر ٹیسٹ سیریز کیلئے اس وقت کے کپتان انضمام الحق کی سفارش پر رفعت اللہ کو ٹریننگ کیمپ میں بلایا گیا تھا۔

اپنے پسندیدہ فارمیٹ میں رفعت اللہ پشاور کی ٹیم کے اہم رکن رہے جس نے قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں اپنے اعزاز کا کامیابی سے دفاع کیا تاہم رفعت اس فتح کا سہرا ہیڈ کوچ عبدالرحمان کو دے رہے۔

انھوں نے کہاکہ "کسی شک و شبہے کے بغیر حالیہ سالوں میں میری کامیابیوں میں عبدالرحمان کا بڑا ہاتھ ہے، وہ ایسے شخص ہیں جو ہر وقت سب کے لیے اچھا سوچتے ہیں، گزشتہ کچھ سالوں میں کئی مواقع ایسے آئے جب میں نے کرکٹ سے علیحدگی کا سوچا لیکن انھوں نے نہ صرف مجھے کیریئر جاری رکھنے کی ہدایت کی بلکہ مجھے بیٹنگ کے دوران بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے بھی تحریک دی۔ سچی بات یہ ہے کہ عبدالرحمان ایک منفرد شخص ہیں، چیزوں کو اپنے ارد گرد اکٹھا کرنے کا ان کا فن خداداد صلاحیت ہے۔ پشاور نے مسلسل دوسری مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ٹرافی جیتا کیونکہ پردے کے پیچھے اس کے اصل محرک وہ تھے۔ "

رفعت اللہ نے یونس خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فخریہ انداز میں کہاکہ سابق قومی کپتان نے انھیں بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔ "یونس واقعی حقیقی لیجنڈ ہیں، جب ہم پشاور کے لیے اکٹھے کھیلتے تھے تو ان کی موجودگی نے مجھ پر لازوال اثرات چھوڑے ہیں۔ یاسرحمید اور میں نے یونس خان کے ساتھ یادگار لمحات گزارے ہیں۔ یونس خان نے بین الاقوامی کرکٹ میں جو کچھ حاصل کیا مجھے اس پر کوئی حیرت نہیں ہے، وہ ان تمام اعزازات اور مناصب کے مستحق ہیں۔"

تبصرے (2) بند ہیں

Khuram Nov 02, 2015 06:54pm
میں بھی رفعت اللہ کے حق میں ہوں اسے ضرور موقع دینا چاہئیے۔
M Arbaz Shafiq Nov 03, 2015 11:21am
میں بہی رفعت اللہ کے حق میں ہوں یہ بہت اچھا پلیئرہے ایسے پلیئرتوبہت کم ملتےہیں

کارٹون

کارٹون : 25 مارچ 2025
کارٹون : 24 مارچ 2025