ترکی: پارلیمانی انتخابات میں حکمراں جماعت کامیاب
انقرہ: ترکی میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) نے فتح حاصل کر لی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک دہائی سے زائد عرصے سے ترکی کی سیاست پر حاوی ’اے کے پی‘ نے پارلیمانی انتخابات میں 49.4 فیصد ووٹ لے کر پارلیمنٹ کی 550 میں سے 316 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔
ووٹوں کی شرح کے تناسب سے حکمراں جماعت ایک بار پھر تنہا حکومت قائم کرسکتی ہے، کیونکہ 550 نشستوں کی ترک پارلیمنٹ میں کسی بھی جماعت کو تنہا حکومت بنانے کے لیے 276 نشستوں پر کامیابی کی ضرورت ہوتی ہے۔
انتخابات میں بڑی اپوزیشن جماعت ریپبلیکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی)، جون میں ہونے والے انتخابات کی طرح 25.4 فیصد ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہی۔
نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی (ایم ایچ پی) کی حمایت گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں کم ہو کر 12 فیصد پر آگئی۔
حکمراں جماعت کا پارلیمانی انتخابات میں تقریباً 50 فیصد ووٹ لینا کئی لوگوں کے لیے حیران کن ہے۔
انتخابات سے قبل کیے جانے والے مختلف سروے کے نتائج سے یہ یہ بات واضح ہورہی تھی کہ اے کے پی جون کی طرح اس بار بھی انتخابات میں 40 فیصد سے زائد ووٹ حاصل نہیں کرسکتی، لیکن انتخابات کے نتائج اس سے مختلف رہے۔
واضح رہے کہ ترکی میں رواں برس جون میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی 13 سالوں میں پہلی بار پارلیمنٹ میں اکثریت سے محروم ہوگئی تھی۔
مزید پڑھیں : ترکی: حکمران جماعت اکثریت سے محروم
جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی نے جون میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں 258 نشستیں حاصل کی تھیں، جس کے بعد اس کی اتحادی حکومت قائم کرنے کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئیں۔
اے کے پی کی کامیابی کے بعد 61 سالہ ترک صدر رجب طیب اردوان، ملک میں صدارتی نظام کا متنازع خواب پورا کرنے کے لیے حمایت حاصل کرنے کی پوزیشن میں آگئے ہیں۔
حکمراں جماعت کی کامیابی کے بعد اس کے حامیوں کی بڑی تعداد سڑکوں اور گلیوں پر نکل آئی اور بھرپور جشن منایا۔
ترک وزیراعظم احمد داؤد اوغلو نے انتخابی نتائج کو ’جمہوریت اور عوام کی فتح‘ قرار دیا۔
فتح کے بعد اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت ترکی کی تعمیر نو میں ہر شہری کو شامل کرے گی چاہے اس کا ووٹ اے کے پی کے حق میں تھا یا نہیں۔