• KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:27pm

این اے 154 میں دوبارہ انتخابات کا حکم

شائع October 29, 2015
محمد صدیق خان بلوچ (بائیں) 2013 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے جہانگیر ترین (دائیں) کو شکست دے کر کامیاب قرار پائے تھے—۔
محمد صدیق خان بلوچ (بائیں) 2013 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے جہانگیر ترین (دائیں) کو شکست دے کر کامیاب قرار پائے تھے—۔

اسلام آباد: پنجاب کے علاقے لودھراں سے قومی اسمبلی کے حلقہ 154 پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ نواز میں جاری انتخابات کے تنازع کا اختتام کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ یہاں دوبارہ انتخابات کروائے جائیں۔

گذشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ’الیکشن ٹریبونل کی جانب سے پٹیشنر محمد صدیق بلوچ کی نااہلی سے متعلق انکشافات ایک جانب رکھے جائیں، جبکہ 2013 کے عام انتخابات کے دوران بد انتظامی کے الزامات کے حوالے سے جاری ہونے والے ٹریبونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے اور الیکشن کمیشن کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ دوبارہ انتخابات کروائے۔‘

سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے صدیق بلوچ کی جانب سے دائر کی جانے والی اپیل کی درخواست پر سماعت کی، جنھوں نے انتخابات میں کامیابی کے بعد ن لیگ میں شمولیت اختیار کرلی تھی اور الیکشن ٹریبول نے ان کی کامیابی کو 26 اگست کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں: صدیق بلوچ کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ کالعدم

سپریم کورٹ نے 29 ستمبر کو ملتان الیکشن ٹریبونل کے جج زاہد محمود کی جانب سے دیئے جانے والے فیصلے پر حکم امتناعی جاری کردیا تھا۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے جہانگیر ترین نے ملتان کے الیکشن ٹریبونل میں صدیق بلوچ کی جعلی ڈگری اور 2013 کے عام انتخابات کے دوران بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے ان کی کامیابی کو چلینچ کیا تھا۔

صدیق بلوچ نے سپریم کورٹ کے جاری کردہ حکم کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’سپریم کورٹ کے فیصلے نے ایک بار پھر یہ ثابت کردیا ہے، جیسا کہ میں نے پہلے کہا تھا کہ اگر میری ڈگری جعلی ثابت ہوئی تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ فیصلے پر خوش ہیں لیکن انھوں نے کہا کہ مجھے شرمندگی ہوئی ہے کہ مجھے اس قانونی جنگ میں ’انتہائی بدعنوان‘ افراد کے سامنے کھڑا کیا گیا، جنھوں نے سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں کروڑوں روپے کے قرضے معاف کروائے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: این اے 154: ضمنی الیکشن روکنے کا حکم

انتخابات میں دوبارہ حصہ لینے کے حوالے سے کئے جانے والے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدیق بلوچ نے کہا کہ وہ یہ فیصلہ نواز شریف اور ان کی جماعت پر چھوڑتے ہیں۔

دوسری جانب جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ لودھراں کے عوام کو ایک بار پھر انتخابات کے ذریعے اپنے پسند کے نمائندے کو چننے کا موقع ملا ہے، جو حق ان سے چھین لیا گیا تھا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے اور وہ کبھی بھی انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کرے گی اور آنے والے انتخابات میں مکمل تیاری کے ساتھ شرکت کرے گی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Oct 29, 2015 06:13pm
عدالت کا ہر فیصلہ قابل احترام ھوتا ھے لیکن اس فیصلے سے لگتا ھے کہ درمیانی فیصلہ ھوا ھے صدیق بلوچ نااہلی سے خوش ھے اور جھانگیر ترین دوبارہ الیکشن سے مطمئن ھوگئے ھیں ٹریبیونل کا دوباره الیکشن کا فیصلہ. برقرار رکھا گیا ھے جن وہ بھی قدرے خوش ھونگے البتہ مجھے یہ بات سمجھ نہیں آرہی ھے کہ جوڈیشل کمیشن نے بد انتظامی کو دوبارہ الیکشن کا جواز بنانے سے انکار کردیا تھا اب وہی جج اسی بدانتظامی کو دوبارہ الیکشن کا جواز بنارہے ھیں جو عجیب بات معلوم ھوتی ھے جب دھاندلی کے الزام کو رد کردیا گیا تھا تو اج الیکشن ٹریبیونل. اور وہی جج جو جوڈیشل کمیشن میں بیٹھے تھے دوبارہ الیکشن کے فیصلے کررہا ھے

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024