افغان طالبان کا زلزلہ متاثرین کی مدد کا عزم
کابل: افغان طالبان نے خیراتی اور فلاحی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ تباہ کن زلزلے سے متاثرہ افغان شہریوں کی امداد میں پیچھے نہ رہیں، جبکہ متاثرہ علاقوں میں موجود 'مجاہدین' کو بھی متاثرینِ زلزلہ کو 'مکمل مدد' فراہم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
گذشتہ روز کوہ ہندو کش کے پہاڑی سلسلے میں آنے والے زلزلے کے باعث افغانستان میں کم ازکم 76 افراد ہلاک ہوئے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے.
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ریسکیو اہلکار زلزلے سے متاثرہ صوبوں تک رسائی کی کوششیں کر رہے ہیں جہاں طالبان کا کنٹرول ہے تاہم جنگجو گروپ نے وعدہ کیا ہے کہ فلاحی و خیراتی تنظیموں کی ان علاقوں تک رسائی ہموار کی جائے گی.
طالبان کی جانب سے ان کی ویب سائٹ پر زلزلہ متاثرین سے اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے فلاحی و خیراتی تنظیموں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ متاثرین کو شیلٹر، خوراک اور طبی امداد فراہم کرنے میں پیچھے نہ رہیں، ساتھ ہی 'مجاہدین' کو بھی اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ وہ متاثرین کو 'مکمل امداد' فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اُن لوگوں کو بھی سہولیات فراہم کریں جو ضرورت مندوں کی امداد کرنا چاہتے ہیں.
دوسری جانب افغان ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ افغان صوبے بدخشاں اور اس سے ملحقہ صوبے تخار اور کنڑ زلزلے سے شدید متاثر ہوئے.
افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ ابتدائی اندازوں کے مطابق شدید ترین زلزلے سے تقریباً 4 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ زلزلے کے باعث خواتین اور بچوں سمیت 76 افراد ہلاک جبکہ 268 زخمی ہیں جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
تقریباً ایک منٹ تک جاری رہنے والے اس زلزلے سے افغانستان سمیت پاکستان اور ہندوستان کے بھی کئی شہرلرز اٹھے۔
سب سے زیادہ تباہی پاکستان میں آئی جہاں اب تک 228 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ سیکڑوں زخمی ہیں۔