• KHI: Maghrib 6:47pm Isha 8:04pm
  • LHR: Maghrib 6:21pm Isha 7:43pm
  • ISB: Maghrib 6:27pm Isha 7:51pm
  • KHI: Maghrib 6:47pm Isha 8:04pm
  • LHR: Maghrib 6:21pm Isha 7:43pm
  • ISB: Maghrib 6:27pm Isha 7:51pm

لشکرطیبہ،حقانی نیٹ ورک کےخلاف کارروائی کی یقین دہانی

شائع October 22, 2015 اپ ڈیٹ October 23, 2015
پاکستان اپنی سرزمین افغانستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا، وزیراعظم کی امریکی صدر سے گفتگو—اے پی۔
پاکستان اپنی سرزمین افغانستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا، وزیراعظم کی امریکی صدر سے گفتگو—اے پی۔

واشنگٹن: وزیراعظم نواز شریف نے امریکی صدر باراک اوباما کو لشکر طیبہ اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائی کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کو پاکستان میں قدم نہیں رکھنے دیں گے۔

وزیر اعظم نواز شریف اور امریکی صدر باراک اوباما کے درمیان وائٹ ہاؤس میں دو گھنٹے طویل ملاقات ہوئی۔

ملاقات کے بعد وزارت خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جنوبی ایشیاء سے تمام انتہا پسند اور دہشت گرد گروپوں کو ختم کرنے کیلئے تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔

وزیر اعظم نواز شریف نے امریکی صدر کو بتایا کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

انہوں نے امریکی صدر کو یقین دہانی کروائی کہ حقانی نیٹ ورک سمیت کسی بھی تنظیم کو دہشت گردی کیلئے پاکستان کی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیا جائے گا۔

نواز شریف نے باراک اوباما کو یقین دہانی کروائی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق لشکر طیبہ اور اس سے منسلک تمام تنظیموں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے گی۔

اس موقع پر امریکی صدر نے خطے میں امریکی شہریوں کو اغواء کرنے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نواز شریف نے یقین دہانی کروائی کہ یرغمال امریکی اور دیگر غیر ملکی شہریوں کی محفوظ بازیابی کیلئے پاکستان ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔

اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں تیزی سے پنپنے والے دہشت گرد گروپ داعش سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر اعظم نے یقین دہانی کروائی کہ داعش کو پاکستان میں قدم رکھنے کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی۔

دونوں رہنماؤں نے انتہا پسندانہ سوچ اور نظریات کو ختم کرنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔

دونوں رہنماؤں نے پاک-ہندوستان تعلقات کو بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں پائیدار امن اور استحکام کیلئے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مین بہتری ضروری ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف اور امریکی صدر باراک اوبامہ نے لائن آف کنٹرول پر بڑھتی کشیدگی اور پر تشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک لائن آف کنٹرول پر کشیدگی ختم کرنے کیلئے قابل قبول حل تلاش کریں۔

دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے پائیدار مذاکرات پر بھی زور دیا اور کہا کہ پاکستان اور انڈیا دہشت گردی کے باہمی خدشات مل کر دور کریں۔

دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں مفاہمتی عمل کی حمایت کرتے ہوئے طالبان پر زور دیا کہ وہ کابل کے ساتھ براہ راست مذاکرات کریں۔

ملاقات میں پاکستان کے جوہری اثاثوں کی سلامتی اور ایٹمی عدام پھیلاؤ سے متعلق امور پر بھی بات چیت کی گئی۔

ملاقات میں پاکستان اور امریکا کے درمیان دفاع، علاقائی سلامتی، تجارت، سرمایہ کاری اور تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر بھی بات چیت کی گئی۔

'ہندوستانی خلاف ورزیوں کا معاملہ بھی اٹھایا'

بعدازاں امریکی صدر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم نے ک باراک اوباما کے ساتھ ملاقات کو مثبت قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ خطے میں پائیدار امن کیلئے کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل ضروری ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ ہندوستان نہ تو مذاکرات پر تیار ہے اور نہ ہی کسی تیسرے فریق کی ثالثی ماننے پر راضی ہے، اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عمل یقینی بنائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے امریکی صدر کی توجہ مسئلہ کشمیر پر مبذول کرائی اور لائن آف کنٹرول پر ہندوستانی خلاف ورزیوں کا معاملہ بھی اٹھایا۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ امریکی صدر کے ساتھ علاقائی سلامتی پر بھی بات چیت کی گئی اور افغانستان کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔

وزیراعظم نوازشریف نے بتایا کہ امریکی حکام کے ساتھ ان کی ملاقاتیں بہت مثبت رہی ہیں اور کئی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی صدر نے پاکستان کی ترقی اور معیشت کی بحالی کا اعتراف کیا ہے، امریکا کےساتھ تجارت پانچ ارب ڈالر ہے اور ہماری خواہش ہے کہ اس میں اضافہ ہو۔

ملاقات کے دوران وزیراعظم کیا جانب سے پاکستانی مصنوعات کی امریکی منڈیوں تک رسائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 30 مارچ 2025
کارٹون : 29 مارچ 2025