• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بلاک شناختی کارڈ کا سر درد

شائع October 22, 2015
نادرا کو لوگوں کو بتانا چاہیے کہ ان کے بلاک شدہ شناختی کارڈ کی تجدید کے لیے ان کو کہاں کہاں کے چکر لگانے پڑیں گے. — APP/File
نادرا کو لوگوں کو بتانا چاہیے کہ ان کے بلاک شدہ شناختی کارڈ کی تجدید کے لیے ان کو کہاں کہاں کے چکر لگانے پڑیں گے. — APP/File

یہ بات درست ہے کہ نیشنل ایکشن پلان (نیپ) کے بعد سے دہشت گردی کے واقعات میں کافی حد تک کمی آئی ہے یا اگر یوں کہا جائے کہ پہلی بار دہشت گردوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے حقیقی کام شروع کیا گیا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ اگر یہ کام بہت پہلے کر لیا جاتا تو آج ہمارے 50 ہزار سے زائد بے گناہ سکیورٹی اہلکار اور عام لوگ دہشت گردی کی بھینٹ نہ چڑھتے۔

نیپ کے ساتھ ساتھ افغان مہاجرین اور دیگر مشکوک سرگرمیوں میں ملوث غیر ملکیوں کے شناختی کارڈز کی جانچ پڑتال کے عمل کو بھی سراہا جانا چاہیے اور یقیناً یہ کام بھی بہت پہلے کرنا چاہیے تھا لیکن دیر آید درست آید کے مصداق اب اس کام کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عزم تر و تازہ رہنا چاہیے تاکہ دہشت گردوں کا حقیقت میں خاتمہ ہو سکے اور ملک کے کونے کونے میں امن و امان بحال ہو۔

نیپ کے تحت ہونے والی کارروائیوں کے علاوہ نادرا بھی اپنے تئیں سکیورٹی اداروں سے تعاون کر رہا ہے اور مشکوک افراد کے شناختی کارڈز کی جانچ پڑتال کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اب تک ہزاروں افراد کے شناختی کارڈ شک کی بناء پر بلاک کیے جا چکے ہیں، چنانچہ نادرا کے دفاتر میں ہر وقت لوگوں کا تانتا بندھا رہتا ہے اور ہر کوئی اپنا مسئلہ لیے لمبی قطار میں اپنی باری کا انتظار کر رہا ہوتا ہے۔ لیکن نادرا کے عملے کے پاس پریشان حال لوگوں کے مسائل کے حل کے لیے وقت ہے اور نہ ہی کوئی یہ بتا سکتا ہے کہ ان کے شناختی کارڈز کو کہاں سے، کس نے اور کیوں بلاک کیا ہوا ہے۔

میرے ایک قریبی عزیز کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا اور وہ بے چارہ تھکا ہارا اپنا دکھڑا میرے پاس لے آیا۔ میں ان کا شناختی کارڈ نمبر لے کر نادرا کے ہیڈ آفس اسلام آباد میں پی آر او کے پاس گیا تو وہاں بتایا گیا کہ شناختی کارڈ ہولڈر کو متعلقہ نادرا آفس جا کر ریجنل ڈائریکٹر سے مل کر مطلوبہ فارم پر کرنا ہوگا اور اس کے ساتھ خاندان کے تمام افراد جن کے شناختی کارڈ بنے ہوئے ہیں، ان کے کارڈز کی فوٹو کاپیاں لگا کر جمع کروانی ہوگی اور وہاں انٹرویو بھی کیا جائے گا تاکہ تمام تر کمی بیشی پوری کی جا سکے۔

اس کے بعد نادرا کا ریجنل ڈائریکٹر اسی فارم کو صوبائی دارالحکومت میں واقع نادرا کے آفس میں جمع کروائیں گے اور پھر وہاں تصدیق کا عمل مکمل ہونے کے بعد یہ فارم متعلقہ ضلعی سکیورٹی اداروں کو بھجوایا جائے گا۔ سکیورٹی ادارے اپنے طرز کی تفتیش کے بعد اسی فارم کو دوبارہ نادرا آفس بھجوائیں گے اور پھر نادرا والوں کی مرضی ہے کہ وہ اپنی طرف سے تصدیق کے عمل میں کتنا وقت لگاتے ہیں۔

نادرا کے پی آر او کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ یہ عمل مکمل ہونے میں کم از کم ایک سے ڈیڑھ مہینہ لگے گا۔ اب یہ کوئی نہیں بتا رہا کہ آخر شناختی کارڈ بلاک ہونے کی وجہ ہے کیا؟ ایک دوست کے ذریعے چیئرمین نادرا کے پروٹوکول افسر سے بات ہوئی تو ان کا فرمانا تھا کہ یہ شناختی کارڈ نادرا کی جانب سے نہیں بلکہ امیگریشن اور پاسپورٹ والوں کی طرف سے بلاک کیا گیا ہے کیونکہ میرے عزیز سعودی عرب میں جاب کر رہے ہیں۔

لہٰذا نادرا کے افسر کے کہنے کے بعد پاسپورٹ آفس گئے۔ وہاں کے ڈائریکٹر جاننے والے تھے، انہوں نے ریکارڈ چیک کرنے کے بعد بتایا کہ شناختی کارڈ بلاک کرنے کا تعلق پاسپورٹ آفس سے ہے ہی نہیں۔ پھر ڈائریکٹر صاحب نے ضلعی نادرا دفتر مردان میں موجود اپنے ایک دوست کو فون کیا اور ہمارے مسئلے کا بتا کر ہمیں آفیشل مہر اور دستخط کے ساتھ ایک لیٹر بھی دیدیا۔ نادرا کے آفس گئے تو وہاں پھر وہی پرانی فریاد۔ نادرا والوں کا کہنا تھا کہ جو فارم آپ لوگوں نے جمع کروایا تھا وہ پشاور کے نادرا آفس میں پڑا ہوا ہے، وہاں سے تصدیق کے مرحلے سے گزرنے کے بعد مردان میں پولیس لائن یا سیکیورٹی اداروں کو بھجوایا جائے گا اور پھر واپس نادرا کے آفس میں آکر اس کی حتمی تصدیق کی جائے گی، اور یوں اس پر مزید ایک مہینہ یا اس سے زائد وقت لگے گا۔

اب مسئلہ یہ تھا کہ میرے عزیز کی چھٹی کم رہ گئی تھی۔ یہ تو بھلا ہو میرے ساتھ آفس میں کام کرنے والے میرے ایک سابق اور سینیئر کولیگ اور دوست کا جن کے تعاون سے یہ معاملہ اب حل ہونے کے قریب پہنچ گیا ہے لیکن اب بھی مکمل حل ہوا نہیں ہے۔

نادرا کے ریکارڈ میں ہر آدمی کا شجرہ نسب یعنی فیملی ٹری بنا ہوا ہے۔ اگر ایک آدمی کے فیملی ٹری میں صرف ایک شخص کا شناختی کارڈ صرف افغان مہاجر یا افغان قوم کو بنیاد بنا کر بلاک کیا جا رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ شک کی بنیاد پر سارے خاندان کے شناختی کارڈ بلاک کیے جا سکتے ہیں۔ پھر تمام فارم پر کرنے اور دستاویزات فراہم کرنے کے باوجود بھی اتنا وقت لگتا ہو تو پھر صرف یہی کہا جا سکتا ہے کہ نادرا کا اللہ ہی حافظ۔ اگر کسی وجہ سے خفیہ اداروں کی جانب سے کسی کا شناختی کارڈ بلاک کیا گیا ہے تو بھی متاثرہ شخص کو بتا دینا چاہیے تاکہ وہ اپنے شناختی کارڈ کو جلد از جلد بحال کروانے کے لیے اقدامات کرے۔

اس سارے عمل کے دوران نادرا کے دفاتر اور پاسپورٹ آفس میں جس طرح عام لوگوں کو خوار ہوتے اور لڑتے جھگڑتے دیکھا، وہ بیان سے باہر ہے۔ عوام کی خدمت کا علم اٹھائے ان سرکاری اداروں میں عوام کے ساتھ بھیڑ بکریوں جیسا سلوک کیا جاتا ہے، عملے کا ایک اہلکار بھی بمشکل ہی کسی سے مسکرا کر بات بھی کرتا ہو، ہر اہلکار خود ایک افسر ہے اور وہ کسی کی بھی نہیں سنتا، بس جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔ جہاں کہیں سے کسی خوش قسمت کی سفارش آگئی، اس کی تو جیسے لاٹری نکل آتی ہے؛ وہ خوشی خوشی اپنا کام کروا کر نکل جاتا ہے اور عام آدمی صبح سویرے آکر بھی سارا دن خوار ہو کر شام کو بغیر اپنا کام نمٹائے واپس جاتا ہے اور اگلے روز پھر آکر قطار میں کھڑا ہو جاتا ہے۔

یہ واقعہ بیان کرنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ نادرا والے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے عام غریب اور لاچار لوگوں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آتے ہوئے ان کے مسائل حل کرنے میں مدد کریں اور جہاں کہیں کوئی مسئلہ ہو، اس کی نشاندہی کر کے متاثرہ شخص کی رہنمائی بھی کرے تاکہ شناختی کارڈ بلاک ہونے پر پہلے سے پریشان شخص مزید پریشان نہ ہو۔

نادرا کو چاہیے کہ عام آدمی کی پہلی فرصت میں رہنمائی کر کے انہیں بتایا جائے کہ ان کے شناختی کارڈ کی تجدید اور اس سے متعلقہ تمام مسائل کے حل کے لیے اس کو کہاں کہاں کے چکر لگانے پڑیں گے، ان کے مسائل کا آسان حل کیا ہو سکتا ہے اور اس کے لیے ان کو کیا کیا دستاویزات چاہیے ہوں گی۔

شناختی کارڈ بلاک ہونے کا مطلب صرف مشتبہ ہونا ہے، دہشتگرد ثابت ہونا نہیں۔ جب تک ثابت نہ ہو، تب تک یہ تمام افراد پاکستان کے معزز شہری ہیں، ان کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جانا چاہیے. اس حوالے سے تمام مراحل کو آسان اور شفاف بنانے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا ہوں نہ کہ پریشانیاں۔

ارشد اقبال

ارشد اقبال پشتو نیوز چینل خیبر نیوز اسلام آباد میں سب ایڈیٹر ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (6) بند ہیں

Shakir Oct 22, 2015 04:37pm
Good and helpful read NADRA performed very well in beginning but deteriorating and declining day by day.
نجیب احمد سنگھیڑہ Oct 22, 2015 06:27pm
نادرا پیسہ کمانے کی ایک حکومتی مشین ہے۔ نادرا نام ہے ٹیکس وصولی کا بذریعہ شناختی کارڈ اور اس سے متعلقہ دیگر معاملات۔ نادرا ہر ایک کے ساتھ پنگا لیتا ہے اور خوامخواہ اوبجیکشنز لگا دیتا ہے۔ ان اوبجیکیشنز کا مطلب نادرا سٹاف کا رشوت مانگنا ہے۔ نادرا کو بند کر کے عوام کو نفسی سکون کے ساتھ مالی ٹآرچر سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔
Khan Oct 22, 2015 07:27pm
نادرا کا ادرہ جب بنا تو اس میں نئے لوگ بھرتی ہوئے، ان کو سرکاری ملازمین کی پھرتیوں کا کچھ معلوم نہ تھا۔ لہذا عام لوگ کے شناختی کارڈ آسانی سے بنتے تھے، مگر اب ان یہ سب بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے لگے ہیں، بنانے کو یہ شوکت عزیز کا شناختی کارڈ ایک دن میں بنادیں، ورنہ تو ان کے دفاتر کے باہر ذلیل و خوار ہوتے رہے، حکومت ( وزارت داخلہ ) اگر عوام کی ہمدرد ہے تو ہر شخص کے شناختی کارڈ بنانے کی ایک معیاد مقرر کی جائے، یعنی ان کو ایک واضح تاریخ دی جائے کہ آپ کا شناختی کارڈ اتنے دن میں بن جائے گا، اگر کوائف میں کوئی مسئلہ ہو تو اس کو ایک ہی دفعہ بتا دیا جائے کہ ان دستاویزات کی ضرورت ہیں، نادرا نے آن لائن سسٹم شناختی کارڈ بنانے کے لیے بنایا ہے، اس کی ٹریننگ موبائل فرنچائز والوں کو دی جائے تاکہ وہ شہریوں کے شناختی کارڈ بنانے میں ان کی مدد کریں، آن لائن سسٹم کی فیس کم کرکے موبائل فرنچائز والوں کو مناسب حصہ دیا جائے، اس سے نادرا دفتر پر عوام کا ہجوم کم ہوسکتا ہے، کوئی نادرا کا افسر ہے جو اس پر عمل کی کوشش کریں، والسلام
Hijab Khan Oct 22, 2015 08:13pm
نادرا سب کچھ عوام کے مفاد میں کررہا ہے اور کسی کے کارڈز بلاوجہ بلاک نہیں کئے جاتے،انکے شجرہ نسب میں سے کسی نے غیرملکی کو کارڈ بنا کردیا ہویا کارڈ غلط استعمال ہوا ہو تو نادراکارڈ بلاک کرتا ہے۔
khan Oct 22, 2015 09:53pm
@Hijab Khan! NADRA itself has lost the gravity to bear such good statement.
حافظ Oct 23, 2015 02:28am
چھ دن کے اندر اندر شناختی کارڈ کی تجدید ہو جاتی ہے اور وہ بھی آن لائن۔ یعنی بغیر کسی دفتر کے چکر لگائے۔ میں نے دس اگست کو آنلائن اپلائی کیا، سولہ اگست کو کارڈ ایشو ہو گیا اور بیس اگست کو کارڈ میرے ہاتھ میں۔ نہ کسی سفارش کی ضرورت اور نہ کسی بڑے افسر سے تعلقات کی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024