دادری واقعہ: ’قتل کا منصوبہ پہلے سے طے تھا‘
نئی دہلی: ہندوستان کے قومی اقلیتی کمیشن (این سی ایم) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اتر پردیش میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے ایک مسلمان کو قتل کرنے کا منصوبہ پہلے سے طے شدہ تھا۔
ہندوستان کے سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق این سی ایم کی رپورٹ میں سیاستدانوں کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کو قتل کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
کمیشن کی تین رکنی ٹیم کے سربراہ نسیم احمد نے ریاست اتر پردیشن میں دادری کے قریب متاثرہ گاؤں کا دورہ کیا اور مقتول کے خاندان، متعلقہ انتظامیہ اور مقامی افراد سے ملاقات کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ’ٹیم یہ محسوس کرتی ہے کہ مندر سے ہونے والے اعلان کے ذریعے چند لمحوں میں ایک بڑے مجمے کو جمع کرنا جبکہ گاؤں والوں کا دعویٰ ہے کہ وہ سو رہے تھے، اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ یہ پہلے سے طے شدہ منصوبے کا حصہ تھا۔'
رپورٹ میں این سی ایم نے زور دے کر اس بات کی جانب اشارہ کیا ہے کہ تمام واقعہ ایک منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا جس میں ایک عبادت خانے کو ایک بد قسمت خاندان پر حملے کے لیے استعمال کیا گیا.
ضلعی افسران کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ دو مزید واقعات میں لوگوں میں گائے کو ذبح کیے جانے کی خبر پھیلا کر اشتعال پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے حالات کو کشیدہ نہیں ہونے دیا تھا.
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ 28 ستمبر کو پیش آنے والے واقعے میں 200 کے قریب افراد نے گائے کے گوشت کو استعمال کرنے اور فریز کرنے کی افواہوں پر 50 سالہ محمد اخلاق کو تشدد کر کے قتل جبکہ ان کے 22 سالہ بیٹے دانش کو شدید زخمی کردیا تھا۔
واقعے پر ہندوستان کی حکمران جماعت بھاریتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے بیانات پر تنقید کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے بیانات سے مختلف کمیونیٹیز کے درمیان اختلاف بڑھے گا، جسے ہر صورت میں روکا جانا چاہیے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ پریشان کن امر یہ ہے کہ ایسے موقع پر ’ذمہ دار افراد غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے ہیں جو کہ کمیونٹیز کے درمیان مزید اختلاف کا باعث بنتا ہے۔‘
مقتول اخلاق کے لواحقین نے این سی ایم کے اراکین کو بتایا کہ واقعے سے قبل اُن کے اور دیگر گاؤں والوں کے درمیان کوئی کشیدگی موجود نہیں تھی۔
ان کا دعویٰ ہے کہ اچانک اور قابل مذمت واقعے میں ناصرف مردوں کو نشانہ بنایا گیا بلکہ خواتین کو بھی زخمی کیا گیا۔
رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ جیسے بھی ممکن ہو، متاثرہ خاندان کو قانونی اور اخلاقی مدد فراہم کی جائے۔
تبصرے (1) بند ہیں