'فلسطینی مفتی نے ہٹلر کو ہولوکاسٹ پر قائل کیا'
یروشلم: اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے اس بیان نے ایک تنازع کھڑا کردیا ہے کہ دوسری جنگِ عظیم کے دوران ایک فلسطینی رہنما نے نازیوں کو ہولو کاسٹ یعنی یورپی یہودیوں کو ختم کرنے کی تجویز دی تھی.
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ہولو کاسٹ کے ماہرین نیتن یاہو کے اس بیان کو تاریخی غلطی قرار دے رہے ہیں.
دوسری جانب نقادوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے مابین حالیہ کشیدگی کے دوران، یہ بیان دنیا کو جدید دور کے فلسطینیوں کے خلاف اکسانے کے مترادف ہے.
واضح رہے کہ نیتن یاہو نے رواں ہفتے منگل کو یہودی رہنماؤں کے ایک گروپ کو بتایا تھا کہ یروشلم کے ایک مفتی اور نازیوں کے ہمدرد امین الحسینی نے ہٹلر کو یہودیوں کو ختم کرنے پرقائل کیا تھا.
نیتن یاہو کا کہنا تھا، "ہٹلر یہودیوں کو ختم نہیں کرنا چاہتا تھا، وہ انھیں صرف بے دخل کرنا چاہتا تھا".
اسرائیلی وزیراعظم نے مزید بتایا کہ جب ہٹلر نے الحسینی سے پوچھا کہ "کیا کرنا چاہیے" تو انھوں نے جواب دیا، "انھیں جلا کر ختم کردو".
خیال رہے کہ ہولو کاسٹ یونانی زبان کا ماخذ ہے جس کے معنی 'مکمل طور پر جلا دینے' کے ہیں.
دوسری جنگ عظیم کے دوران 1941 سے 1945 میں جرمنی کے حکمران ایڈولف ہٹلر کے حکم پر مبینہ طور پر 60 لاکھ یہودیوں کو گیس چیمبرز میں ڈال کر ہلاک کرنے سمیت دیگر طریقوں سے ہلاک کیا گیا تھا جسے ہولوکاسٹ کا نام دیا جاتا ہے.
یہ بھی پڑھیں : ہولوکاسٹ جدید دور کا سنگین ترین جرم ہے، عباس
واضح رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے اپریل 2014 میں ایک بیان میں کہا تھا کہ ہولو کاسٹ میں یہودیوں کا قتل عام دور جدید میں انسانیت کے خلاف سب سے زیادہ سنگین جرم تھا.
محمود عباس نے کہا تھا کہ یوم ہولوکاسٹ نا قابل یقین حد تک دکھ کا دن ہے.












لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں