وسیم اکرم اور شعیب اختر ہندوستان چھوڑنے پر مجبور
جنوبی افریقہ اور ہندوستان کے درمیان جاری سیریز میں شیو سینا کی دھمکیوں کے بعد ہندوستانی حکام کی پاکستانی کمنٹیٹرز اور میچ آفیشلز سیکیورٹی کی فراہمی میں ناکامی کے سبب پاکستانی کرکٹ اسٹارز وسیم اکرم اور شعیب اختر ہندوستان چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب شیو سینا کی دھمکیوں کے سبب آئی سی سی نے پاکستانی امپائر علیم ڈار کو ہندوستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان جاری سیریز کے بقیہ میچز کی امپائرنگ سے دستبردار کرا لیا تھا۔
وسیم اکرم کے ایجنٹ ارسلان حیدر کے مطابق چنئی میں ہونے والے چوتھے ایک روزہ میچ میں کمنٹری کے بعد قومی ٹیم کے سابق کپتان 23 اکتوبر کو شعیب اختر وطن لوٹ آئیں گے جہاں وہ وہ اسٹار اسپورٹس کی کمنٹری ٹیم کا حصہ ہیں۔
ہندوستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان آخری ایک روزہ میچ 25 اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔
ممبئی روایتی طور پر پاکستان اور مسلمان مخالف تنظیم شیو سینا کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور ماضی میں یہ تنظیم ہندوستان میں ہونے والے مقابلوں میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شمولیت پر احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ اوچھے ہتھکنڈے بھی اپنا چکی ہے جس میں 1999 میں دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان میچ سے پچ کھودنے کا شرمناک واقعہ بھی شامل ہے۔
اس تمام تر ڈرامے کا آغاز پیر کی صبح اس وقت ہوا تھا جب پیر کی صبح چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ شہریار خان کی ہندستان کرکٹ بورڈ کے صدر ششانک منوہر سے طے شدہ ملاقات سے قبل شیوسینا کے مشتعل کارکنوں نے ان کے دفتر میں داخل ہو کر ملاقات نہ کرنے کیلئے دباؤ ڈالا تھا۔
منوہر نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان سیریز کے امکانات کے حوال سے بات کرنے کیلئے شہریار کو دورہ ہندوستان کی دعوت دی تھی لیکن جیسے ہی شہریار ممبئی میں بی سی سی آئی پیڈ کوارٹر پہنچے، شیوسینا کے کارکنوں نے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بولتے ہوئے پی سی بی چیئرمین کے دورے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پاکستان مخالف نعرے لگائے۔
بی سی سی آئی سیکریٹری انوراگ ٹھاکر نے ہندوستانی عوام پر زور دیا کہ وہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی2016 سے قبل اپنے ملک کا بہتر تشخص اجاگر کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو 2016 ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی میزبانی کرنی ہے لہٰذا یہ ہماری ذمے داری ہے کہ اپنے ملک کا یہ تشخص برقرار رکھیں کہ ہم حریف ٹیموں کی بھی بھرپور حوصلہ افزائی کرتے ہیں، سیاسی معاملات کو الگ رکھنا چاہیے۔
تبصرے (3) بند ہیں