ماہرینِ فلکیات خلائی مخلوق کے قریب پہنچ گئے؟
نیویارک: ماہرینِ فلکیات نے خلاء میں ایک ایسا ستارہ دریافت کر لیا ہے جس پر خلائی مخلوق کی آباد کاری اور تعمیرات کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین فلکیات اس بات کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ خلاء میں ستاروں کے جھرمٹ (کلسٹر) میں ایک ستارے کے گرد نظر آنے والی بہت ساری اشیاء کہیں خلائی مخلوق کی آباد کاری تو نہیں.
ماہرین کے مطابق فلکیات کا مشاہدہ کرنے والوں کے لیے ستاروں کے نظام میں کسی بھی معاملے پر خلائی مخلوق کا عمل دخل سب سے آخری رائے تصور کی جاتی ہے.
پنسلوانیا یونیورسٹی کے ماہرِ فلکیات جیسن رائٹ کے مطابق ستاروں کے درمیان نظر آنے والی بہت ساری چیزیں تعمیرات کا ایک بڑا جھمگٹا ہو سکتا ہے۔
رائٹ کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب بہت زیادہ شاندار معلوم ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس جانب توجہ مبذول ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ خلائی مخلوق وہ آخری مفروضہ ہے جس کو تسلیم کیا جاتا ہے، تاہم اس ستارے پر آنے والی تبدیلیوں کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہاں خلائی مخلوق کسی قسم کی تعمیرات کر رہی ہے.
سی این این کی رپورٹ کے مطابق ماہرین فلکیات کے سی آئی 8462852 نامی ستارے کا مشاہدہ 2009 سے کر رہے تھے، یہ ستارہ کہکشاں کے درمیان واقع ہے، ماہرین نے اس جانب اُس وقت زیادہ توجہ دی جب اس میں تیزی کے ساتھ تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔
ماہرین کے لیے اس ستارے میں تیزی سے آنے والی تبدیلیاں غیر متوقع تھیں، عمومی طور پر فلکیات کے ماہر تبدیلیوں کو سائنسی بنیادوں پر پرکھ کر قدرتی قرار دیتے رہے ہیں مگر اس بار تبدیلیوں کے انہونے پن کی وجہ سے یہ قدرتی عوامل سے بالا تر سمجھے گئے۔
جیسن رائٹ اور ان کی ٹیم خلاء میں نئے سیاروں کی تلاش کا کام کرتی ہے اور انہوں نے اپنی ٹیم کا نام 'پلینٹ ہنٹرز' رکھا ہوا ہے۔
ان کی ٹیم نے نظام شمسی کے ایک لاکھ 50 ہزار ستاروں کے حوالے سے امریکی خلائی ادارے ناسا سے حاصل کردہ معلومات کا تجزیہ کیا۔
پلینٹ ہنٹرز نے مشاہدہ کیا کہ کے سی آئی 8462852 نامی ستارے پر روشنی بھی تبدیل ہو رہی ہے جس کی وجہ سے ان کے اس مفروضے کو مزید تقویت ملی کی اس ستارے پر کسی قسم کی مخلوق کی تعمیرات یا آباد کاری کا عمل ہو رہا ہے۔
ٹیم کی جانب سے فراہم کردہ اب تک کی معلومات کو سائنسدان درست قرار دے رہے ہیں البتہ دیگر ماہرین نے بھی اس پر تحقیق شروع کر دی ہے تاکہ اس امر کی تصدیق ہو سکے۔
سرچ فار ایکسٹراٹریسٹل انٹیلی جنس (ایس ای ٹی آئی) نے ستارے کا تمام ڈیٹا طلب کر لیا ہے تاکہ وہ ریڈیو فریکوئنسی اور ٹیلی اسکوپ سے مزید تجزیہ کر سکیں۔
ماہرین کے مطابق یہ ستارہ زمین سے 1465 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں