• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

این اے -122: ن لیگ سخت مقابلے کے بعد کامیاب

شائع October 11, 2015 اپ ڈیٹ October 12, 2015
پاکستان مسلم لیگ نواز کے کارکنان لاہور پریس کلب کے باہر جیت کا جشن منا رہے ہیں—آن لائن۔
پاکستان مسلم لیگ نواز کے کارکنان لاہور پریس کلب کے باہر جیت کا جشن منا رہے ہیں—آن لائن۔
ایک خاتون لاہور میں ووٹ کاسٹ کررہی ہیں—اے ایف پی۔
ایک خاتون لاہور میں ووٹ کاسٹ کررہی ہیں—اے ایف پی۔
سیکیورٹی کے لیے فوج کو تعینات کی گئی ہے ... فوٹو : ڈان نیوز اسکرین گریب
سیکیورٹی کے لیے فوج کو تعینات کی گئی ہے ... فوٹو : ڈان نیوز اسکرین گریب
انتخابات کے موقع پر سیکیورٹی کی سخت انتظامات کیے گئے ... فوٹو سکرین گریب
انتخابات کے موقع پر سیکیورٹی کی سخت انتظامات کیے گئے ... فوٹو سکرین گریب
پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کی رہنمائی کے لیے پوسٹرز لگائے گئے تھے ۔۔۔ فوٹو : ڈان نیوز اسکرین گریب
پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کی رہنمائی کے لیے پوسٹرز لگائے گئے تھے ۔۔۔ فوٹو : ڈان نیوز اسکرین گریب
سیکیورٹی کے لیے فوج کو تعینات کی گئی ہے ... فوٹو : ڈان نیوز اسکرین گریب
سیکیورٹی کے لیے فوج کو تعینات کی گئی ہے ... فوٹو : ڈان نیوز اسکرین گریب

لاہور: حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امید وار اور قومی اسمبلی کے سابق سپیکر سردار ایاز صادق نے سخت مقابلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے علیم خان کو این اے -122 لاہور کے ضمنی الیکشن میں شکست دے دی۔

اتوار 11 اکتوبر کو پنجاب کے دو قومی (این اے 122 اور این اے 144) اور ایک صوبائی حلقے (پی پی 147) میں ضمنی الیکشن ہوئے۔

اوکاڑہ سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے-144 کے ضمنی انتخابات میں آزاد امیدوار ریاض الحق کامیاب رہے جبکہ لاہور کے ہی ایک اور صوبائی حلقے پی پی 147 میں پی ٹی آئی کو کامیابی ملی۔

غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق ایاز صادق 76,204 ووٹوں کے ساتھ کامیاب رہے،جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار علیم خان سخت مقابلے کے بعد 72,043 ووٹ حاصل کر پائے.

ایاز صادق نے اپنی جیت پر عوام کا شکریہ ادا کیا جبکہ ن-لیگ کے کئی قائدین نے ٹوئٹر پر ایاز صادق کو مبارک باد دیتے ہوئے خوشی کا بھرپور اظہار کیا۔

ایاز صادق کی جیت پر لاہور شہر میں ن-لیگی کارکن جشن مناتےرہے.

این اے-144 کے تمام 210 پولنگ اسٹیشنوں سے موصول ہونے والے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار ریاض الحق جج نے 83240 ووٹ حاصل کرکے فتح حاصل کی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے علی عارف چوہدری 41050 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

غیر سرکاری نتائج کے مطابق صوبائی حلقے پی پی 147 میں پاکستان تحریک انصاف کے شعیب صدیقی نے 31,993 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی جبکہ ن لیگ کے محسن لطیف 28,641 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

این اے -122 کے 284 میں سے 80 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا تھا، یہی وجہ تھی کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حلقے میں 38 مقامات پر ناکہ بندی کی۔

لاہور کے حلقے این اے 122 کے ضمنی الیکشن میں عوام کا بہت زیادہ جوش و خروش دیکھنے میں آیا، پولنگ اسٹیشنز کے باہر صبح سے ہی لوگوں کی قطاریں لگ گئی تھیں، گڑھی شاہو کے پولنگ اسٹیشن گورنمنٹ گرلزاسکول میں پہلا ووٹ ڈالا گیا۔

پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی اور غیر حتمی، غیرسرکاری نتائج کا سلسلہ جاری رہا۔

الیکشن کمشنز پنجاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ضمنی انتخابات کو دھاندلی سے پاک قرار دیا۔

ادھر، گیریژن کمانڈر لاہورنے انتخابی نتائج موصول ہونے کےطریقہ کارکا جائزہ لیااور انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ تینوں حلقوں کے سرکاری نتائج کا اعلان آج صبح دس بجے کیا جائے گا.

تحریک انصاف کا احتجاج

این اے 122 میں گڑھی شاہو کے پولنگ اسٹیشنز نمبر 96 اور 98 میں تحریک انصاف نے احتجاج کیا۔

تحریک انصاف کے پولنگ ایجنٹ پولنگ اسٹیشنز سے باہر آگئے۔

پولنگ ایجنٹس کا کہنا تھا کہ بیلٹ باکسز کی سیل ان کے سامنے نہیں کھولی گئی۔

پی ٹی آئی کے ایجنٹس کے احتجاج کے باعث ووٹنگ کا عمل روک دیا گیا تھا، بعد ازاں پولنگ ایجنٹس اندر گئے جس سے ووٹنگ کا عمل شروع ہوا۔

ایاز صادق کا ووٹ

این اے 122 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار ایاز صادق نے گڑھی شاہو کے پولنگ اسٹیشن میں ووٹ کاسٹ کیا۔

ووٹ ڈالنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہر ڈبے سے شیر نکلے گا۔

ایاز صادق نے کہا کہ مشاورت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا، مخالفین کے نصیب میں رونا ہے، جیت نواز لیگ کی ہی ہوگی۔

سابق اسپیکر ایاز صادق جب پولنگ اسٹیشن پہنچے تو قطار میں لگ کر اپنا ووٹ ڈالا جبکہ پولنگ اسٹیشن میں داخل ہوتے وقت سیکیورٹی اہلکاروں نے ان کی تلاشی بھی لی۔

جہانگیر ترین کا دورہ

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے این اے 122 کے پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا،اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ این اے 122 میں جھوٹ اور سچ کے درمیان مقابلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ این اے ایک سو 22 کا انتخاب صاف اور شفاف ہوگا، جو بھی نتائج آئے پی ٹی آئی قبول کرے گی۔

تحریک انصاف کے امیدوار کی داتا دربار پر حاضری

این اے 122 میں پی ٹی آئی کے امیدوار علیم خان نے ووٹنگ کے آغاز پر داتا دربار پر حاضری دی۔

انہوں نے ضمنی الیکشن میں کامیابی کے لیے دعا کی۔

پی ٹی آئی امیدوار عبدالعلیم خان کا دعویٰ تھا کہ عمران خان کا پیغام ہر گھر میں پہنچا ہے، عوام تبدیلی کو ووٹ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کا جوبھی نتیجہ آئے گا قبول کریں گے۔

انہوں نے میڈیا پر بھی تنقید کی کہ میڈیا کو دکھانے کے لیے ووٹرز کی قطاریں بنوانا اچھی بات نہیں ہے۔

عظمی بخاری کو دھمکی آمیز ایس ایم ایس

پاکستان مسلم لیگ ن کی ایم پی اے عظمی بخاری نے این اے 122 میں ووٹ کاسٹ کیا۔

ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ان کو دھمکی آمیز ایس ایم ایس موصول ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایس میں ان کو گولی مارنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف نے پنجاب اسمبلی کی رکن عظمیٰ زاہد بخاری کو دھمکی آمیز ایس ایم ایس کا فوری طور پر نوٹس لیا۔

شہباز شریف کی مسلم لیگ کی رکن اسمبلی کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

دلہا اور دلہن کا ووٹ

پنجاب کے ضمنی انتخابات نے پورے ملک میں جہاں بحث و مباحثوں کو جنم دیا وہیں ووٹ کی اہمیت سے بھی لوگ آگاہ ہوئے۔

اوکاڑہ کے این اے-144 میں مایوں پر بیٹھی دلہن اور بارات لے کر جانے والے دلہا بھی ووٹ ڈالنے آئے۔

اوکاڑہ کے ضمنی الیکشن کے دوران مایوں میں بیھٹی دلہن چاندنی ووٹ ڈالنے کے لیے اس موقع پر ان کی والدہ بھی ان کے ہمراہ تھیں۔

اوکاڑہ کے علاقے اکبر روڈ کی رہائشی دلہن چاندنی کی رات کو ہی مہندی ہوئی تھی جبکہ آج اس کی رخصتی کا دن مقرر تھا البتہ وہ ووٹ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے والدہ کے ہمراہ ووٹ ڈالنے آئی۔

دوسری جانب اوکاڑہ میں ہی ایک دولہا بینڈ باجے کے ساتھ ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچا

فیض آباد کا رہائشی دولہا اپنی دلہن کو لینے سے قبل بارات کے ساتھ ہی ووٹ ڈالنے آیا۔

پولنگ اسٹیشن میں جب دلہا ووٹ ڈالنے گیا تھا بارات میں موجود بچے ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے رہے۔

دولہا اور دلہن کا کہنا تھا کہ ووٹ ہر صورت میں کاسٹ کرنا چاہیے۔

البتہ یہ معلوم نہ ہو سکا کہ دلہا یا دلہن نے کس جماعت کے حق میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

این اے 144 میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی

اوکاڑہ کے حلقہ این اے 144 میں بھی ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کے عمل میں بعض مقامات پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی دیکھنے میں آئی۔

پابندی کے باجود پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون کااستعمال نظر آیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ضمنی الیکشن کے دوران ایجنٹس اور پولیس اہلکار پابندی کے باوجود پولنگ اسٹیشن کے اندر موبائل فون کا کھلے عام استعمال کررہے تھے۔

الیکشن کمیشن کے کنٹرول روم کا نمبر خراب

ضمنی انتخابات کی مانیٹرنگ کے لیے الیکشن کمیشن کے مرکزی دفتر اسلام آباد میں قائم کنٹرول روم قائم کیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقے ا ین اے 122 لاہور اور 144 اوکاڑہ میں ضمنی انتخابات کی مانیٹرنگ کے لیے الیکشن کمیشن کے مرکزی دفتر اسلام آباد میں بھی قائم کنٹرول روم تاخیر سے کھولا گیا جبکہ الیکشن کمیشن کے متعلقہ افسران بھی کنٹرول روم تاخیر سے پہنچے ۔

میڈیا کے نمائندوں کو بھی تاخیر سے الیکشن کمیشن میں داخلے کی اجازت نہیں ملی ۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن کی جانب سے مرکزی کنٹرول روم کا دیا گیا ٹیلی فون نمبر بھی خراب تھا جس کو میڈیا پر خبریں آنے کے بعد درست کیا گیا اور نیا نمبر جاری کیا گیا۔

تبصرے (3) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Oct 12, 2015 01:35am
این اے 122 کا نتیجہ عمران حان صاحب کی دھاندلی دھاندلی کے کھیل کیلئے آخری کیل ثابت ھوا انکا الیکشن اور مینڈیٹ چوری کرنے کا الزام غلط ثابت ھوا اج کے انتخاب سے ثابت ھوا کہ 2013 کے انتخابات کے نتائج درست تھے عمران حان کے دھاندلی کے غبارے سے ھوا جوڈیشل کمیشن نے نکالی تھی لیکن عمران حان صاحب پھر بھی مطمئن نہیں تھے اس کے ساتھ ساتھ لاہور کے لوگوں نے پیسے کی سیاست مسترد کردی لیکن یہ بات بھی اھم ھے کہ مسلم لیگ ن کو کم ووٹ پڑے ووٹنگ کا مجموعی تناسب کم رہا جو تمام پارٹیوں کیلئے لمحہ فکر ھونا چاہئے
Yousuf Shah Khagga Oct 12, 2015 01:38am
Victory and defeat is by fate. But I really change seen in NA 122. Congrats to Sardar Ayyaz Sadiq. But really impressive many people aware of power of single vote. Allah bless my Pakistan and my beloved country progress leaps and bounds.
Khuram Oct 12, 2015 06:13am
حکومت میں ہونے کےبا وجود محض 4 ہزار ووٹوں سے جیتنا کوئی بڑی جیت نہیں، پی ٹی آئی نے خوب مقابلہ کیا۔عوام جانتی ہے کہ یہ ڈک ورتھ لوئس کے تحت جیتے جانے والا الیکشن ہے لہذا اب سب کو مل کر پاکستان کی ترقی کے لئے کام کرنا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024