ادب کا نوبیل انعام بیلا روس کی صحافی کے نام
نیو یارک: ادب کا نوبیل انعام بیلا روس کی صحافی سویتلانا ایگزیوچ نے حاصل کر لیا۔
سویتلانا ایگزیوچ کو ادب کا نوبیل انعام دینے کا اعلان کرتے ہوئے سوئیڈش اکیڈمی کی سربراہ سارہ ڈینیس کا کہنا تھا کہ وہ 30 ، 40 سال سے روس کے حوالے سے لکھ رہی ہیں۔
سوئیڈش اکیڈمی کی سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کا کام ' ہمارے عہد کی مشکلات اور حوصلے کی یادگار ہے'۔
سوئیڈش اکیڈمی کا کہنا ہے کہ ایگزیوچ ایک " غیرمعمولی" ادیب ہیں۔
سارہ نے مزید کہا ایگزیوچ نے ہزاروں بچوں، خواتین اور مردوں کے انٹرویو کیے، اس طرح انہوں نے انسانوں کی اس تاریخ سے سب کو روشناس کروایا جس سے وہ لاعلم ہوتے، اور اسی دوران انہوں نے سب کو انسانی جذبات کی تاریخ سے بھی روشناس کروایا۔
انہوں نے ایگزیوچ کی کتاب ’جنگ کے غیرزنانہ چہرے‘ (War’s Unwomanly Face) کی مثال بھی دی جس میں انہوں نے ان خواتین کے انٹرویو کیے تھے جنہوں نے دوسری جنگ عظیم میں حصہ لیا تھا۔
ایگزیوچ 14ویں خاتون ہیں جنھیں ادب کا نوبیل انعام دیا گیا ہے، اس سے پہلے آخری بار 2013 میں کینیڈا کی ایلس منرو کو یہ اعزاز دیا گیا تھا۔
ایگزیوچ کی پیدائش 31 مئی 1948 کو یوکرائنی قصبے ایوانو فرانکوسوک میں ہوئی، ان کے والد کا تعلق روس جبکہ والدہ یوکرائنی تھیں۔
ان کے والد فوجی خدمات سرانجام دیتے تھے اور وہاں سے فراغت کے بعد یہ خاندان بیلاروس منتقل ہوگیا اور ایک گاﺅں میں رہنے لگا جہاں ایگزیوچ کے والدین اسکول میں پڑھانے لگے۔
ایگزیوچ نے تعلیم کے حصول کے بعد ایک مقامی اخبار میں بطور رپورٹر کام شروع کیا، اس عرصے میں انہوں نے مختصر کہانیاں، مضامین اور تاثراتی رپورٹس تحریر کیں مگر بیلاروس کے ادیب ایلس ایڈموچ کے زیرتحت انہیں انے کام کی سمت ملی۔
واضح رہے کہ ہر سال 6 شعبوں میں نوبل انعام کا اعلان کیا جاتا ہے ان شعبہ جات میں فزکس، کیمسٹری، فزیولوجی اینڈ میڈیسن (طب) ، ادب ، امن اور معاشیات (اکنامکس) شامل ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس فرانس کے ڈارمہ، فلم اور ناول نگار پیترک مودیانو نے ادب کا نوبل انعام اپنے نام کیا تھا۔
پیترک مودیانو اپنے ادبی کام کے ذریعے فرانس پر نازی سوشلسٹوں کے قبضے اور اس کے بعد کے اثرات کے حوالے سے تحریر کرتے رہے۔
رواں برس کا کیمسٹری کا نوبیل انعام ڈی این اے کی مرمت کا مطالعہ کرنے والے سوئیڈن کے سائنس دان ٹامس لنڈہل، امریکی کے پال موڈرچ اور ترک نژاد امریکی عزیز سنجار کو دیا گیا۔
سویڈش رائل اکیڈمی کی جانب سے نوبیل انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ان سائنسدانوں نے مطالعہ کیا کہ خلیات کس طرح ڈی این اے کی مرمت اور اس میں موجود جینیاتی معلومات کا تحفظ کرتے ہیں۔
فزکس کا نوبیل انعام نیوٹرون کی کمیت دریافت کرنے والے جاپان کی ٹوکیو یونیورسٹی کے تکاکی کجیٹا اور کینیڈا کی کوئنز یونیورسٹی کے آرتھر بی مک ڈونلڈ کو دیا گیا۔
دونوں سائنسدانوں نے تجربات سے سورج سے زمین تک سفر کرنے والے نیوٹرینوز کی ساخت کی تبدیلی دریافت کی جس سے کائنات میں ہونے والی تبدیلیاں سمجھنے میں مددے ملے گی۔
فریولوجی اور میڈیسن (طب) کے شعبہ میں ملیریا سے بچاو کی دوا ایجاد کرنے والی چین کی سائنسدان یویوتو جبکہ انسانی قوت مدافعت پر حملہ کرنے والے وائرسز کے خلاف اثر کرنے والی دوا ایجاد کرنے والے جاپان کے ستوشی میورا اور آئرلینڈ کے ولیم کیمبل کو دیا گیا۔
تبصرے (1) بند ہیں