• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

کسان پیکج معطلی:الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری

شائع October 8, 2015
حکومت نے گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی ... فائل فوٹو
حکومت نے گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی ... فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے اعلان کردہ کسان پیکج پر الیکشن کمیشن کے فیصلے پر فوری حکم امتناع کی حکومتی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسترد کردی۔

وفاقی حکومت نے وزارت خوراک کے ذریعے الیکشن کمیشن کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا.

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نورالحق قریشی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل بینچ نے حکومتی درخواست کی سماعت کی۔

وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل سلمان بٹ پیش ہوئے،جنھوں نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ کسانوں کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج اور تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے کسانوں کے حق میں بیانات کے بعد حکومت نے کسانوں سے مذاکرات اور وفاقی کابینہ کی منظوری سے کسان پیکج کا اعلان کیا۔

اس موقع پر عدالت کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن کا حکم معطل کیا گیا تو مزید پیچیدگی پیدا ہوگی، لہذا فریقین کو سننے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 13 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا اور کیس کی سماعت ملتوی کردی.

خیال رہے گزشتہ روز وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے ذریعے ہائی کورٹ میں دائر درخواست کی گئی تھی کہ کسان پیکج کا سندھ، پنجاب اور اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی اس کا مقصد بلدیاتی انتخابات کے ووٹرز کو متاثر کرنا ہے۔

مزید پڑھیں : کسان پیکج : حکومت نے معطلی چیلنج کر دی

درخواست کے مطابق الیکشن کمیشن نے وزارت خزانہ، ریونیو اور پلاننگ کمیشن کو سنے بغیر کسان پیکج معطل کیا، کسان پیکج معطل کرنا انتظامی معاملات میں مداخلت ہے اور الیکشن کمیشن نے کسان پیکج پر عملدرآمد روک کر اختیارات سے تجاوز کیا۔

درخواست میں عدالت سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو فوری معطل اور اسے کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن حکومت کو آئینی اور قانونی ذمہ داری پوری کرنے سے نہیں روک سکتا۔

یہ پڑھیں : کسان پیکج کی معطلی،حکومت کا عدالت جانے کا فیصلہ

دو روز قبل وزیر اعظم نواز شریف نے زرعی شعبے کے مسائل کے حل سے متعلق اجلاس کے بعد اٹارنی جنرل کو ہدایت کی تھی کہ کسانوں کو سہولیات فراہم کرنے والے ریلیف پیکج کی معطلی کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی جائے۔

قبل ازیں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کسان پیکج کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دے کر اس پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں : کسان پیکج ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار

سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے اسلام آباد میں ان کیمرا بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ الیکشن کمیشن نے پیکج کے اعلان کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت کا موقف سنا لیکن ارکان نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔

خیال رہے کہ 7 ستمبر کو وزیر اعظم نواز شریف نے کسانوں کے لیے 341 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : کسانوں کے لیے 341 ارب روپے کا ریلیف پیکج

تحریک انصاف کی جانب سے اس پیکج پر تنقید کی جاتی رہی ہے اور عمران خان نے کئی مواقع پر اس حوالے سے کہا کہ اگر نواز شریف کسانوں سے مخلص تھے تو انھیں بجٹ میں ریلیف کیوں نہیں دیا گیا، بلدیاتی انتخابات سے قبل کسان پیکج دھاندلی کے مترادف ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا بھی کہنا تھا کہ نواز شریف کی جانب سے اعلان کیے جانے والے پیکج کا مقصد کسانوں کو دھوکا دینے کے مترادف ہے.

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024