امریکا:11سالہ بچے کے ہاتھوں 8سالہ بچی قتل
نیو یارک : امریکا کی ریاست ٹینیسی میں 11 سالہ بچے نے پالتو جانور نہ دکھانے پر 8 سالہ بچی کو گولی مار کر قتل کر دیا۔
پولیس نے تحقیقات کے بعد بچے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا.
گارجین کی رپورٹ کے مطابق جیفرسن کاونٹی پولیس کا کہنا ہے کہ 11 سالی بچے نے جس شارٹ گن سے بچی کو قتل کیا وہ اس کے والد کی تھی۔
پولیس کے مطابق بچے کو پہلے درجے کے قتل کے الزام میں گرفتار کر کے بچوں کے حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے۔
حکام نے بچے کے حوالے سے کسی بھی قسم کی تفصیلات جاری نہیں کیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ بچی اپنے گھر میں 2 پالتو جانوروں کے ساتھ کھیل رہی تھی جب بچے نے کھڑکی سے اس کو جانور دکھانے کا کہا جبکہ بچی نے انکار کیا تو وہ بچہ والد کی شارٹ گن لے آیا اور کھڑکی سے ہی بچی کو فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا۔
گولیاں بچی کو سینے میں لگی اور ہسپتال منتقل کرنے سے قبل ہی وہ ہلاک ہو چکی تھی، جبکہ بچہ فائرنگ کرکے اسلحہ وہیں پر پھینک کر فرار ہو گیا تھا۔
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکام کے مطابق بچی کا نام میکائیل ڈایئر تھا جبکہ وہ تیسری کلاس کی طالبہ تھی جبکہ بچہ بھی اسی اسکول میں 5 ویں جماعت میں زیر تعلیم تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بچے کو فرسٹ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر دیا گیا ہے جبکہ اس کی آئندہ پیشی 28اکتوبر کو ہو گی جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ بچے کو بچوں کے حراستی مرکز میں رکھا جائے یا اسے جیل بھیج دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں : امریکی کالج میں فائرنگ سے 15 افراد ہلاک
خیال رہے کہ 4 روز قبل ریاست اوریگن کے کمیونٹی کالج میں نامعلوم حملہ آور کی فائرنگ سے 15 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے تھے۔
اوریگن کے کمیونٹی کالج واقعہ کے بعد امریکی صدر براک اوباما نے فائرنگ کے ان واقعات کو بندوق رکھنے کی آزادی قرار دیا تھا۔
براک اوباما نے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ وہ گن کنٹرول کے حق میں ان کے موقف کی حمایت کریں۔
مزید پڑھیں : کالج حملہ:جانی نقصان پر اوباما کا غم وغصہ
باراک اوباما کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک معمول بن چکا ہے، ظاہر ہے، یہ ان کے لئے رد عمل ہے جو اسلحہ کے حوالے سے کسی بھی قانون سازی کی مخالفت کررہے ہیں۔‘
امریکہ میں گزشتہ چند روز کے دوران فائرنگ کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس میں مسلح افراد نے اسکول، چرچز، شاپنگ سینٹرز اور عوامی مقامات پر شہریوں کو نشانہ بنایا۔
ماہرین نفسیات فائرنگ کے ان واقعات کی وجہ ذہنی تناؤ اور احساس کمتری قرار دیتے ہیں۔
تبصرے (2) بند ہیں