علامہ اقبال کے فرزند جسٹس (ر)جاوید کا انتقال
لاہور: شاعرِ مشرق علامہ اقبال کے صاحبزادے جسٹس (ر) جاوید اقبال انتقال کر گئے.
خاندانی ذرائع کے مطابق جسٹس (ر) جاوید اقبال کینسر کے مرض میں مبتلا اور گذشتہ کچھ عرصے سے شوکت خانم ہسپتال میں زیرِ علاج تھے.
جسٹس (ر) جاوید اقبال کے بیٹے ولید اقبال نے اپنے والد کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انتقال صبح 8 بجے کے قریب ہوا۔
ان کی نمازِ جنازہ شام ساڑھے 4 بجے گلبرگ، لاہور میں ادا کردی گئی.
جسٹس (ر) جاوید اقبال 5 اکتوبر 1924 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے.
انھوں نے 1944 میں گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے آنرز، 1948 میں انگریزی اور فلاسفی میں ماسٹرز جبکہ 30 سال کی عمر میں 1954 میں یونیورسٹی آف کیمبرج، یوکے سے ڈاکٹر آف فلاسفی (پی ایچ ڈی) کی ڈگری حاصل کی۔
پی ایچ ڈی کے بعد وہ قانون کے شعبے کی طرف راغب ہوئے اور 1956 میں لندن سے وکالت کی ڈگری حاصل کی.
جسٹس (ر) جاوید اقبال 3 مرتبہ اقوام متحدہ میں پاکستانی وفد کے رکن کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ 1961 میں حکومت امریکا کی دعوت پر وہاں گئے اور کالجوں اور یونیورسٹیوں میں 'اقوام متحدہ کا مستقبل' پر لیکچر دیئے۔
جنرل ضیاء الحق کے دورِ حکومت میں 8 مارچ 1982 سے 5 اکتوبر 1986 تک لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہنے کے ساتھ ساتھ وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر جج اور سینیٹ کے منتخب نمائندے بھی رہے.
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نظریہ پاکستان پر متعدد کتابیں لکھیں.
انھوں نے سوگواران میں اہلیہ جسٹس (ر) ناصرہ اقبال اور دو بیٹے ولید اقبال اور منیب اقبال چھوڑے ہیں.
انتقال پر تعزیت
وزیراعظم نواز شریف نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ انھیں جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کا انتقال قوم کے لیے ایک عظیم نقصان ہے اور ملک ایک مفکر، قانون دان اور محب وطن پاکستانی سے محروم ہوگیا ہے۔
صدر ممنون حسین نے بھی علامہ اقبال کے صاحبزادے کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدل و انصاف کے فروغ کے لیے جسٹس (ر) جاوید اقبال کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے بھی جسٹس (ر) جاوید اقبال کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔
تبصرے (5) بند ہیں