• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

'منیٰ میں ہلاکتیں بھگدڑ کی وجہ سے نہیں ہوئیں'

شائع September 29, 2015 اپ ڈیٹ October 2, 2015
۔—اے ایف پی۔
۔—اے ایف پی۔

ہجوم کے رویے کے ماہرین کے مطابق سانحہ منیٰ جیسے حادثات بدترین ہوتے ہیں تاہم جیسا ہم سوچتے ہیں یہ واقعات ان وجوہات کے باعث پیش نہیں آتے۔

خیال رہے کہ سانحے میں اب تک کم از کم 1100 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ اس واقعے میں 40 سے زائد پاکستانی بھی جاں بحق ہوئے۔

اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف سینٹ انڈروز کے سوشل سائیکالوجی کے پروفیسر اسٹیفن ریچر کے مطابق مقبول تصور تو یہ ہے کہ ایسے واقعات کے دوران ایک مقام پر ضرورت سے زیادہ لوگ بھر جاتے ہیں اور گھبراہٹ کے باعث لوگ بھاگنا شروع کردیتے ہیں تاہم حقیقت اس کے مختلف ہے۔

لاس اینجلس ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے عام خیال مکمل طور پر غلط ہے، سانحے کے حوالے سے 'بھگدڑ' اور 'گھبراہٹ' جیسی اصطلاحات استعمال ہورہی ہیں لیکن بھگدڑ کا مطلب گھبراہٹ کا شکار ہوکر بھاگنا ہوتا ہے لیکن اس طرح کے واقعات میں عمومی طور پر لوگ اپنی جگہ سے ہل بھی نہیں پاتے، دوڑنا تو دور کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبول خیال کے برعکس سانحے کا آغاز انتہائی سادہ انداز میں ہوتا ہے۔ ایسے سانحات چلتے ہوئے ہجوم میں سے چند افراد کے لڑکھڑاکر گرنے جانے سے شروع ہوتے ہیں جبکہ ان کے پیچھے موجود لوگ آگے بڑھنے کے لیے دھکے دینا شروع کردیتے ہیں کیوں کہ وہ آگے موجود لوگوں کے جھمگٹھے سے لاعلم ہوتے ہیں اور ایسی ہی صورت حال پر ہلاکتوں کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے سانحات میں نصف سے زائد اموات دم گھٹنے سے ہوتی ہیں کیوں کہ لوگوں کے پاس سانس لینے تک کی جگہ موجود نہیں ہوتی۔

گزشتہ ہفتے کے حادثے کے ایک عینی شاہد کے بیان سے بھی اس مفروضے کی تائید ہوتی ہے۔

خبر رساں ادارے اے پی کو عبداللہ لطفی نے بتایا کہ انہوں نے کسی کو وہیل چیئر سے گرتے ہوئے دیکھا اور ان کے پیچھے کئی دیگر افراد گرپڑے۔ 'لوگ سانس لینے کے لیے ایک دوسرے پڑ چڑھ رہے تھے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک لہر کی طرح تھا، آپ آگے جاتے اور اچانک ہی پیچھے آجاتے۔

بشکریہ سائنس الرٹ

تبصرے (4) بند ہیں

Dr.Afzaal Malik Sep 29, 2015 08:08pm
اس دلخراش واقعے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں اور ہر پہلو سے جائزہ لیا جائے تاکہ مستقبل میں خدانخواستہ ایسے کسی واقعہ سے بچا جا سکے۔ اللہ انسانیت پر اپنا رحم کرے ۔ عوام ان تحقیقات کی تفصیلات سے آگاہ ہونے کیلئے بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں۔
Waheed Khattak Sep 30, 2015 10:32am
یہ کام سعودیہ حکومت کا کہ وہ ایسے واقعات سے بچنے کے لیے پورے انتظامات کرے. سعودیہ حکومت سالانہ کھربوں روپے تو کما رہی ھے لیکن حفاظت کا بھی سوچنا چاہیے... خاص طور پر اس سال یہ تیسرا بڑا حادثہ ھو رھا ھے. اگلے سال اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لیے ھر ممکن کوشش کی جائے...
mirza Sep 30, 2015 02:28pm
is hadsy man jo b afrad shaheed huy hum in k liy dil sy dua karty han allahh un ko janat man jaga ata farmay app b kahan ameeeenn
tahira Sep 30, 2015 10:53pm
we should together to work for this why it happened. haram is open for all Muslims . we together condemn Saudis bad administration and unislamic system and their foolish way of protocol. we shoul together. if 3kror hindus can done thei religious ceremony peacefully then y it happened offenly.

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024