اسلام آباد: غازی عبدالرشید کے بیٹے گرفتار
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس اور رینجرز نے لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالرشید غازی کے 2 بیٹوں کو گرفتار کر لیا.
پولیس کے مطابق تھانہ کوہسار کی حدود ایف 6 سیکٹر سے گرفتار کیے گئے مبینہ ملزمان حارث رشید اور ہارون رشید کی گاڑی سے فوجی وردی اور اسلحہ بھی برآمد کیا گیا.
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان اپنے ڈرائیور کے ہمراہ گاڑی میں آبائی گاؤں جارہے تھے کہ تلاشی کے دوران گاڑی سے فوجی وردی اور پستول برآمد ہوا جس پر انہیں گرفتار کرلیا گیا.
ملزمان کے خلاف اسلحہ رکھنے اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر تھانہ کوہسار میں ایف آئی آر درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا گیا.
واضح رہے کہ ملزم ہارون رشید سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف غازی عبدالرشید قتل کیس کے مدعی بھی ہیں.
نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق گرفتاری پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لال مسجد کے ترجمان کا کہنا تھا کہ "یہ انھیں (غازی عبدالرشید کے بیٹوں کو) مقدمے سے ہٹانے کی سازش ہے، اُن کی گاڑی سے کوئی فوجی وردی نہیں ملی، صرف پستول برآمد ہوا ہے، جس کا لائسنس موجود ہے".
عبدالرشید غازی کے بیٹے حافظ ہارون رشید نے سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
یاد رہے کہ 2007 میں پرویز مشرف کے دور حکومت میں اسلام آباد میں قائم لال مسجد اور اس سے ملحقہ جامعہ حفصہ میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں لال مسجد کے نائب خطیب عبدالرشید غازی اور ان کی والدہ سمیت متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
مشرف حکومت کا موقف تھا کہ لال مسجد میں شدت پسندوں نے پناہ لے رکھی تھی جو ریاستی قوانین کی عملداری کو قبول نہیں کرتے تھے۔
تبصرے (3) بند ہیں