• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

مسجد الحرام کرین حادثہ: 11 پاکستانی جاں بحق

شائع September 13, 2015
۔ — اے ایف پی
۔ — اے ایف پی

ریاض: سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے نے مسجد الحرام میں کرین حادثہ میں 11 پاکستانی عازمین حج کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی۔

سعودی حکام کا کہنا ہے کہ جمعہ کو طوفان کی وجہ سے پیش آنے حادثے میں 107 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 238 میں سے 95 زخمیوں کو طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : مسجد الحرام کرین حادثہ، 107 افراد جاں بحق

پاکستانی سفارتخانے کے مطابق، ہلاک ہونے والوں میں مہمند ایجنسی کے نیاز محمد، لاہور کے علی رضا اقبال، مردان کی عنبربہادر شاہ، امِ نیاز، گل عبدالمنان اور دیر کے احمد فیض شامل ہیں۔

پاکستانی سفیر منظور الحق نے تین ہسپتالوں کا دورہ کرتے ہوئے ہم وطنوں کی عیادت کی اور میڈیا کو بتایا کہ زخمیوں کی حالت خطرے سے باہرہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں کی مکمل دیکھ بھال کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں : مسجد الحرام کرین حادثہ: 47 پاکستانی زخمی

سعودی حکام نے بتایا کہ حادثے کے وقت پاکستان، بنگلہ دیش، ایران اور انڈیا سمیت دیگر ممالک کے تیس ہزار عازمین حج صحن حرم میں موجود تھے۔

حادثہ کے مقام سے گرنے والی ٹرین اور دوسرا ملبہ ہٹا دیا گیا۔

خیال رہے کہ بیت اللہ میں توسیع کا کام کئی سال سے جاری ہے ، توسیع کے کام کی وجہ سے سعودی عرب نے عازمین حج کی تعداد بھی محدود کی ہے۔

جمعہ کو گرنے والی کرین مشرق وسطٰی میں استعمال ہونے والی سب سے بڑی کرین تھی۔

حج بیت اللہ کے خواہشمندوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کی وجہ سے سعودی عرب نے مکہ مکرمہ میں بیت اللہ میں توسیع کا کا کام شروع کیا۔

توسیع کا کام کئی سال سے جاری ہے اور آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔

تعمیراتی کام مکمل ہونے کے بعد مسجد کے علاقے میں چار لاکھ مربعہ میٹر اضافہ ہوجائے گا۔

طواف کا مکمل ہونے والا حصہ جمعہ کی نماز کے لئے کھول دیا گیا تھا۔

حرم کے توسیعی منصوبے پر کام کرنے والی تعمیراتی کمپنی نے بتایا کہ حج کی تیاریوں کے باعث جمعہ کو منصوبے پر کام روک دیا گیا تھا، صرف حفاظتی نوعیت کے اہم امور نمٹائے جا رہے ہیں۔

علاوہ ازیں سعودی حکومت نے واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ حادثہ کے وقت موسم بہت خراب تھا اور ہوا کی رفتار 83 کلو میٹر فی گھنٹہ تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024