مسجد الحرام کرین حادثہ، 107 افراد جاں بحق
ریاض : سعودی عرب میں مسلمانوں کے مقدس ترین شہر مکہ معظمہ کی مسجد الحرام میں کرین گرنے سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد کم از کم 107 ہو گئی۔
سعودی سول ڈیفنس نے افسوس ناک واقعہ میں 107 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 238 زخمیوں کا مختلف ہسپتالوں میں علاج جاری ہے۔
خیال رہے کہ مسجد الحرام کی توسیع کا کام جاری ہے جس کے لیے وہاں تعمیراتی کام کے لیے کرینیں اور بھاری مشینری استعمال کی جا رہی ہے، ایک اندازے کے مطابق رواں برس 30 لاکھ افراد حج کے لیے مسجد الحرام آئیں گے.
سول ڈیفنس اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل سلیمان الامر نے الاخباریہ ٹی وی کو بتایا کہ جائے حادثہ پر کوئی مزید لاش یا زخمی موجود نہیں ۔
مسجد الحرام کی توسیع کیلئے تعمیراتی کام جاری ہے ... فائل فوٹو: اے پی |
انہوں نے بتایا کہ شدید طوفان سے علاقے میں کئی درخت اکھڑ گئے جبکہ کرینیں اپنی جگہ سے ہل گئیں۔
سلیمان الامر کا کہنا تھا کہ جس وقت حادثہ پیش آیا اس وقت تیز بارش کے ساتھ 83 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا چل رہی تھی.
حادثہ سعودی عرب کے مقامی وقت کے مطابق 5 بج کر 10 منٹ پر پیش آیا اور حادثے کی جگہ پر 20 سے 30 ہزار عازمین حج موجود تھے۔
سوشل میڈیا پر حادثے کی شیئر ہونے والی تصاویر اور ویڈیو میں متعدد افراد کو شدید زخمی حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔
مکہ کے گورنر خالد الفیصل نے متاثرہ مقام کا دورہ کیا ... فوٹو: اے ایف پی |
امیر مکہ خالد بن فيصل بن عبد العزيز آل سعود نے کہا ہے کہ زخمیوں کو فریِضہ حج کی ادائیگی کرانا ہماری ذمہ داری ہے، زخمیوں کو وزارت صحت کی ایمبولینسوں میں حرم شریف پہنچایا جائے گ.
خالد بن فيصل بن عبد العزيز آل سعود نے حادثے کے مقام کی 2دن میں مرمت کی ہدایت بھی کی.
دوسری جانب پاکستانی صدر ممنون حسین ، وزیر اعظم نواز شریف نے حرم شریف میں کرین حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
نواز شریف نے پاکستانی سفیر کو ہسپتالوں میں زخمیوں کی عیادت کرنے کا حکم دیا۔
وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے واقعہ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل حج ابو عاکف کو سعودی حکام سے رابطے میں رہنے کی ہدایت کی۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزارت مذہبی امور سردار یوسف کا کہنا ہے کہ حادثے میں 50 پاکستانی زخمی ہوئے جن میں 7 کی حالت نازک ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ کاکہنا تھا کہ سانحہ مکہ میں پاکستانی عازمین حج میں سے کوئی جاں بحق نہیں ہوا البتہ 22 پاکستانی زخمی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں.
ادھر، پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ وہ سوگوار خاندانوں کے غم کے برابر کے شریک اور زخمیوں کی صحت یابی کے لئے دعا گو ہے۔
ہندوستان کی وزرات خارجہ نے بھی اپنے 15 شہریوں کی زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے.
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مکہ مکرمہ میں ہونے والے حادثے میں 2 ہندوستانی ہلاک اور 15 زخمی ہوئے ہیں۔
بنگلہ دیش کے خبر رساں ادارے ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور ایم ڈی شہریار عالم نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں بتایا ہے کہ مکہ مکرمہ حادثے میں 40 بنگلہ دیشی شہری زخمی ہوئے ہیں۔
ایران کے پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کرین حادثے میں 25 ایرانی شہری زخمی ہوئے.
مصر، ترکی، بحرین کے صدور نے سعودی شاہ سلمان کو فون کرکے کرین حادثے پر اظہار افسوس کیا.
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی حج کے موقع پر مختلف حادثات میں حجاج کی ہلاکتیں ہوتی ہوتی ہیں۔
سال 2006 میں حج کے دوران منیٰ کے مقام پر بھگدڑ مچنے سے 346 حاجی جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
2004 میں منٰی ہی میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ مچ گئی تھی جس سے 251 حجاج جاں بحق اور 244 زخمی ہوئے۔
2003 میں بھی جمرات کےمقام پر رمی کے دوران بھگدڑ میں 14 حاجی جاں بحق ہوئے جبکہ 2001 میں 35 حجاج بھگدڑ مچنے سے جاں بحق ہوئے تھے۔
1998 میں جمرات کے پل پر رمی کے دوران بھگدڑ مچ گئی تھی اور 118 حاجیوں کچل کر جان سے گئے تھے جبکہ 180 زخمی ہوئے تھے.
1997 میں منٰی کے میدان میں حاجیوں کے خیموں میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس سے 347 حجاج جاں بحق اور 1500 زخمی ہوئے۔
1994 میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران منیٰ میں بھگدڑ سے 270 حجاج جاں بحق ہوئے تھے۔
1990 میں سے بدترین واقعہ پیش آییا تھا جب 1426 حجاج اس وقت جاں بحق ہوئے تھے جب مکہ میں ایک پل گر گیا تھا جبکہ اس میں جاں بحق ہونے والے اکثر حجاج کا تعلق انڈونیشیا ، ملائیشیاء اور پاکستان سے تھا.
1975 میں حاجیوں کے خیمے میں ایک گیس سیلنڈر پھٹ گیا تھا جس سے آتش زدگی کے باعث 200 افراد جاں بحق ہوئے تھے.
تبصرے (3) بند ہیں