جرگے کا عائد جرمانہ بھرنے کیلئے بچے برائے فروخت
سکھر: سندھ کے علاقے جیکب آباد سے تعلق رکھنے والا ایک شخص قبائلی جرگے کا عائد جرمانہ بھرنے کیلئے اپنے چار بچے فروخت کرنے پریس کلب پہنچ گیا۔
غلام رسول کٹوہار نے دعوی کیا کہ اتوار کو ہونے والے جرگے کا عائد جرمانہ ادا کرنے کیلئے ان پر حریف پارٹی کا شدید دباؤ ہے، لہذا وہ اپنے تین سے آٹھ سال عمر کے چار بچوں کو سولہ لاکھ میں فروخت کرنے کو تیار ہے۔
غلام رسول نے پریس کلب میں صحافیوں کو بتایا کہ جیکب آباد کے کھوسو قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان نے ان کے بیٹےغلام شبیر پر اپنے قبیلے کی ایک عورت سے دوسال پہلے غیر ازدواجی تعلقات کا الزام عائد کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ خاندان نے بلا آخر اتوار کو لیاقت آباد گاؤں میں منعقد ہونے والے جرگہ میں معاملہ اٹھایا۔جرگے کی سربراہی کھوسو قبیلے کے سردار محبت کھوسو نے کی۔
جیکب آباد کے قریب عبدالکریم کٹوہار گاؤں سے تعلق رکھنے والے غلام رسول نے مزید بتایا کہ جرگہ نے ان کے بیٹے کو مجرم ٹھراتے ہوئے معاملہ حل کرنے کیلئے انہیں حریف خاندان کو سولہ لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم سنایا۔
غلام رسول نے بتایا کہ روایتاًان کے قبیلے کٹوہار نے اجتماعی طور پر جرمانہ کی رقم جمع کرنے کے بعد تین اقساط میں ادا کرنا تھی لیکن ایسا نہ ہوا۔
غلام رسول کا کہنا تھا کہ وہ اتنا بڑا مالی بوجھ نہیں اٹھا سکتے لہذاوہ اپنی دو بیٹیاں آٹھ سالہ فوزیہ اور چھ سالہ شاہدہ، اور دو پوتیاں چار سالہ رابعہ اور تین سالہ زاہدہ کوبیچنے کیلئے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قبائلی روایات کے تحت جرمانہ ادا کرنے میں ناکامی پر ان کے بیٹے کو قتل بھی کیا جا سکتا ہے۔
ضلعی پولیس کے سینئر افسروں نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ وہ جرگے کے فیصلے اور غلام رسول کی مشکلات سے آگاہ ہیں لیکن کسی کے خلاف غیر عدالتی حکم جاری کر نے پر قانونی کارروائی سے پہلے محکمانہ تفتیش ضروری ہے۔