• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

صابر شاہ کیس: فوجی عدالت کا فیصلہ چیلنج

شائع September 8, 2015
صابر شاہ کی والدہ نے فوجی عدالت سے سزائے موت کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا — فائل فوٹو/ اے ایف پی
صابر شاہ کی والدہ نے فوجی عدالت سے سزائے موت کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا — فائل فوٹو/ اے ایف پی

لاہور: فوجی عدالت کی جانب سے کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے کارکن صابر شاہ کو سزائے موت سنائے جانے کے خلاف دائر درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ سے عدالتی ٹرائل اور تفتیش کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

جسٹس عبدالسمیع کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے وزارت داخلہ کو 48 گھنٹوں میں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ صابر شاہ کی والدہ لیلیٰ بی بی نے اپنے بیٹے کی سزائے موت کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

ایڈووکیٹ ضیاء علی باجوہ کے توسط سے جمع کروائی گئی درخواست میں مذکورہ خاتون نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا بیٹا کم عمر (18 سال سے کم) ہے جبکہ سماعت کے دوران اسے قانونی معاونت بھی فراہم نہیں کی گئی۔

انھوں نے عدالت کو بتایا کہ فوجی عدالت کی جانب سے ان کے بیٹے کو سنائی گئی سزا ظالمانہ اور غیر منصفانہ ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کی بھی التجا کی تھی تاہم عدالت نے وزارت داخلہ کے جواب جمع کروانے تک سزائے موت پر عمل درآمد روکنے سے انکار کردیا۔

عدالت نے آئندہ سماعت 10 ستمبر تک کے لیے ملتوی کردی ہے۔

خیال رہے کہ فوجی عدالت نے لاہور میں وکیل ارشاد علی کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں محمد صابر شاہ کو سزائے موت سنائی تھی جبکہ گزشتہ ہفتے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اس سزائے موت کی توثیق بھی کی تھی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل سات سالہ بچے کے اغوا اور قتل کے الزام میں شفقت حسین کو 2004ء میں سزائے موت سنائی گئی تھی اور اس کی والدہ نے اپنے بیٹے کی سزائے موت کے خلاف اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ شفقت کی عمر جرم کے وقت 18 سال سے کم تھی۔

ملزم کی والدہ کے دعوے کے بعد عدالت نے کیس کی تحقیقات وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کردی تھی۔

شفقت حسین کے بلیک وارنٹ پانچویں بار 27 جولائی کو جاری ہوئے تھے، جس کے بعد پھانسی کی سزا پر عمل درآمد 4 اگست کو کروایا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024