اللہ نذربلوچ کی ہلاکت کی 'غیر مصدقہ اطلاعات'
کوئٹہ: بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے.
منگل کو سول سیکریٹریٹ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر داخلہ بلوچستان نے انکشاف کیا کہ "غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ ایک آپریشن میں مارے گئے ہیں".
جب اُن سے اللہ نذر بلوچ کی ہلاکت کی تصدیق سے متعلق پوچھا گیا تو سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ " حکومت کے پاس غیر مصدقہ اطلاعات ہیں،کیوں کہ ان کے زندہ رہنے کے کوئی شواہد سامنے نہیں آرہے ".
وزیر داخلہ نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے متعدد آپریشنز کیے گئے جبکہ اللہ نذر بلوچ کے آبائی علاقے آواران میں کیے گئے 7، 8 آپریشنز کے بعد اُن کا بچنا مشکل ہے.
سرفراز بگٹی نے مزید بتایا کہ حساس اداروں اور فرنٹیئر کور (ایف سی) نے بلوچستان کے علاقے دالبندین میں کارروائی کرکے مبینہ دہشت گردوں کا کمیونیکشن سسٹم تباہ کردیا ہے، کارروائی کے دوران کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے 7 مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جن کے قبضے سے بھاری تعداد میں اسلحہ اور 600 غیر ملکی سمیں برآمد بھی کی گئی ہیں،جن میں افغان اور ایرانی سمیں بھی شامل ہیں.
بلوچستان کے ڈسٹرکٹ آواران کے علاقے ماشکی کے ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے بائیں بازو کی قوم پرست تنظیم بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) سے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا.
لیکن بعد ازاں فروری 2002 میں بی ایس او میں اپنا علیحدہ دھڑا بنالیا اور بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے نام سے بلوچستان کی علیحدگی کی کوشش شروع کردیں.
بی ایل ایف نے رواں برس اپریل میں تربت میں 20 مزدوروں کے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی.